منیب الرحمن کی نظم

    باز دید

    تم جو آؤ تو دھندلکے میں لپٹ کر آؤ پھر وہی کیف سر شام لیے جب لرزتے ہیں صداؤں کے سمٹتے سائے اور آنکھیں خلش حسرت ناکام لیے ہر گزرتے ہوئے لمحے کو تکا کرتی ہیں خود فریبی سے ہم آغوش رہا کرتی ہیں تم جو آؤ تو اندھیرے میں لپٹ کر آؤ شبنمی شیشوں کو سہلائیں لچکتی شاخیں اور مہتاب زمستاں کوئی ...

    مزید پڑھیے

    دیوانہ

    کوئی دیوانہ اگر رات گئے روتا ہے اس کی آواز بہت دور سنائی دے گی چاہے لوگوں کو سروکار نہ ہو بے بسی چھائی ہو خاموشی ہو ہر طرف ایک فراموشی ہو پھر بھی بے زار نہ ہو کوئی دیوانہ اگر رات گئے روتا ہے اس کی آواز بہت دور سنائی دے گی کوئی سمجھائے وہ کیوں روتا ہے شاید ان خوابوں کی خاطر جو نہ ...

    مزید پڑھیے

    رفتگاں

    ہیں یاد ہائے رفتہ کے دیوار و در کہاں وہ سنگ آستاں کہاں وہ رہ گزر کہاں دشت وفا میں دعوت دیوانگی کسے مجبور غم کو رخصت آہ سحر کہاں ان راستوں میں ڈھونڈتے پھرتے ہیں نقش پا اے ہمرہان تازہ وہ اہل سفر کہاں ہے کون جس کو نذر کریں آنسوؤں کے پھول لے جائیں آج آبروئے چشم تر کہاں ہر اجنبی سے پوچھ ...

    مزید پڑھیے

    میں تمہارے لیے ٹھہروں گا

    میں تمہارے لیے ٹھہروں گا کہ شاید آؤ اور جب دونوں پہر ملتے ہوں ہم بھی آپس میں ملیں جیسے اک روز ملا کرتے تھے دن کے ہنگامے بجھے جاتے ہیں سرد ہونے لگی ڈھلتی ہوئی شام کشتیاں آ کے کنارے سے لگیں جھیل لیٹی ہوئی محو آرام پیڑ دن بھر کی تھکن سے بوجھل قرب سرما کی ہوا سست خرام دل مرا بارہا ...

    مزید پڑھیے

    تم اپنے خواب گھر پر چھوڑ آؤ

    تم اپنے خواب گھر پر چھوڑ آؤ نہیں تو خار بن کر یہ چبھیں گے تمہاری روح کو پیہم ڈسیں گے مبادا یہ تمہارا منہ چڑائیں تم ان سب آئنوں کو توڑ آؤ تم اپنی عقل و منطق پر ہو نازاں یہ ناخن اس جگہ کیا کام دیں گے جہاں دل کی گرہ الجھی ہوئی ہو تمہارے ہاتھ اپنی بے بسی پر تمہیں ہر گام پر الزام دیں ...

    مزید پڑھیے

    نقلی پھول

    میں نے جب پہلے پہل دیکھا تھا یہ مجھے کتنے بھلے لگتے تھے تم نے گلدان میں رکھا تھا انہیں تھی مرے کمرے کی زینت ان سے اور اب تھک گئیں آنکھیں میری دیکھتے دیکھتے صورت ان کی یہ مہکتے ہیں، نہ کمھلاتے ہیں دن انہیں چھو کے نکل جاتے ہیں کاش موسم کی عمل داری میں یہ بھی پابند تغیر ہوتے جب یہ ...

    مزید پڑھیے

    مجھے رونے دو

    مجھے رونے دو رونے دو اسی پیپل کے سائے میں جہاں اک درد کی تاثیر کا مارا بتاتا تھا کہ راز درد و غم کیا ہے مداوائے الم کیا ہے مجھے رونے دو رونے دو جہاں مرلی کی دھن سن کر وہ رادھائیں کڑے جاڑے کے موسم میں کسی کی گرمئی آغوش سے اٹھ کر محبت کی دمکتی چاندنی میں جا نکلتی تھیں مجھے رونے دو ...

    مزید پڑھیے

    برف باری

    برف ہر آن گرے جاتی ہے بام و در کوچہ و میداں چپ ہیں رات کے سایۂ لرزاں چپ ہیں کوئی موٹر کبھی بھولے سے گزر جاتی ہے ہر قدم گنتی ہوئی اپنی چندھیائی ہوئی آنکھوں سے ورنہ ہر سمت بس اک آہنی خاموشی ہے کوئی آواز نہ سرگوشی ہے اور یہ دل بھی کہ تھی گرمئ بازار جہاں آج مدت سے بیابان کی صورت چپ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3