منیب الرحمن کی نظم

    آہٹیں

    گزر رہے ہیں مری زندگی کے شام و سحر گنوں گا بیٹھا ہوا دانہ دانہ ہر ساعت صدا لگاتی گدایانہ شام آئی تھی یہ کوئی در نہ کھلا نہ کچھ جواب ملا نڈھال، دبکی ہوئی سو رہی ہے کونے میں دھرا ہے کیا مری جھولی میں آہٹوں کے سوا یہی ہے زاد سفر یہی مری سوغات کسی کو دوں بھی تو کوئی بھلا نہ ہو اس کا جو ...

    مزید پڑھیے

    بلبلوں کے محل

    قید ہیں جن میں شام و سحر جس نے رکھا قدم بن گیا سنگ در کون گزرا ہے اس راہ سے بے خطر اور ان سے پرے بادلوں میں گھرے کہساروں کے پھیلے ہوئے سلسلے فاصلے فاصلے ایک طائر کی پرواز بے جستجو ایک آواز بھٹکی ہوئی کو بہ کو

    مزید پڑھیے

    یاد

    دیار غیر میں صبح وطن کی یاد آئی نسیم آبلہ پا کو چمن کی یاد آئی جراحتوں نے کیا اہتمام لالہ و گل بہار رفتہ کو سرو و سمن کی یاد آئی گزر رہے تھے شب و روز کنج عزلت میں کہ شمع بن کے تری انجمن کی یاد آئی بجھی ہوئی تھی بہت دن سے آرزوئے سخن یہ آج کس بت شیریں دہن کی یاد آئی

    مزید پڑھیے

    بھوک

    ایک گالی جو کیچڑ کے مانند چسپاں ہوئی ہونٹ جو کاسۂ مفلسی بن گئے ہاتھ جو گردنوں پر جھپٹنے لگے اور چاول کے جب چند دانے ملے انتڑیوں کا یہ آتش فشاں بجھ گیا پیٹ کی بھوک سچ مچ جہنم کا تنور ہے لیکن اس بھوک کا کیا مداوا کریں جو اصولوں کے اس قحط میں اپنے زخموں پہ خاموش ہے شارع عام پر چاٹتی ...

    مزید پڑھیے

    روشنی کے مینار

    دو سمندر جہاں آپس میں ملا کرتے ہیں میں نے کتنے سحر و شام گزارے ہیں وہاں میں نے دیکھی ہے نکلتے ہوئے سورج کی کرن اور کل ہوتے ہوئے دن کی شفق دیکھی ہے میں نے موجوں کے تلاطم میں گہر ڈھونڈے ہیں اور پائے ہیں خزف ریزے بھی جال پانی سے جب اک بار نکالا میں نے اک گھڑا ریت بھرا ہاتھ آیا ثبت تھی ...

    مزید پڑھیے

    گزرا ہوا دن

    کل کا گزرا ہوا دن پھر مرے گھر آیا ہے ناگہاں سینے کا ہر داغ ابھر آیا ہے گھومتی پھرتی ہے آوارہ چمیلی کی مہک چاند آنگن میں دبے پاؤں اتر آیا ہے کس کے ہونٹوں کے تبسم سے بکھرتے ہیں گلاب کون ہم راہ لیے باد سحر آیا ہے جھٹ پٹا چھا گیا بوسیدہ گھروں کے اوپر دور سے چل کے کوئی خاک بسر آیا ہے کس ...

    مزید پڑھیے

    پگڈنڈی

    چلتے ہوئے اس پگڈنڈی پر جب سامنے پیڑ آ جاتے تھے ہوتا ہے گماں حد آ پہنچی کہتے تھے قدم اب لوٹ چلو اب لوٹ چلو اس راہ پہ جس سے آئے تھے کچھ دور پہ جا کر لیکن یہ مڑ جاتی تھی پیڑوں کی صفوں میں تیزی سے گھس جاتی تھی بکھرے ہوئے پتے اوس میں تر چھنتی ہوئی کرنوں کا سونا چپ چاپ فضاؤں کی خوشبو ناگاہ ...

    مزید پڑھیے

    مکافات

    آؤ کہ مے کدوں میں گزاریں تمام رات تنہائیوں میں صحبت جام و سبو رہے خاموشیوں میں کیفیت گفتگو رہے یادوں کے پیچ و خم کو سنواریں تمام رات زہر حیات دل میں اتاریں تمام رات یہ در جو بند ہو تو کہیں اور اٹھ چلیں ظلمت بڑھے تو آتش غم تیز تر کریں پروانہ وار جل کے بنیں خاک رہ نشیں انبوہ گرد باد ...

    مزید پڑھیے

    شہر گمنام

    جیسے کوئی سیاح سفر سے لوٹے جب شام کو تم لوٹ کے گھر آؤ گے ہر نقش محبت سے تمہیں دیکھے گا ہر یاد کو تکتا ہوا تم پاؤ گے تم بیٹھو گے افکار کی خاموشی میں سوچو گے کہ اس رنج سے کیا ہاتھ آیا تم ڈھونڈنے نکلے تھے مگر کیا پایا جم جائیں گی شعلوں پہ تمہاری آنکھیں ہر شعلے میں اک خواب نظر آئے ...

    مزید پڑھیے

    ہندوستان میں اردو

    دن دہاڑے لفظ کو بازار میں قتل کر ڈالا گیا یہ خبر تم نے سنی یہ خبر میں نے سنی اور سن کر چپ رہے مرنے والے کا کوئی وارث نہ تھا اس لیے حکام نے مقتول کی بے نام لاش مردہ گھر کو بھیج دی پھر خدا معلوم اس کا کیا ہوا ایک دن کچھ سر پھرے ڈھونڈھنے نکلے لغت کے مقبرے تو اچانک ان کو یہ کتبہ ملا سب سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3