پیڑوں سے دھوپ پچھلے پہر کی پھسل گئی (ردیف .. ے)
پیڑوں سے دھوپ پچھلے پہر کی پھسل گئی سورج کو رخصتی کا افق سے پیام ہے پھیلا ہوا ہے کمرے میں احساس بے حسی خاموشیوں سے بے سخنی ہم کلام ہے آہٹ ہو قفل کھلنے کی دروازہ باز ہو آنکھوں کو اب یقیں ہے یہ امید خام ہے یہ عمر سست گام گزرتی ہے اس طرح ہر آن دل کو وقت شماری سے کام ہے رہتی ہے صرف ...