Mumtaz Ahmad Mumtaz

ممتاز احمد ممتاز

  • 1940

ممتاز احمد ممتاز کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    دائرے کھینچ لیے بات سے آگے نہ گئے

    دائرے کھینچ لیے بات سے آگے نہ گئے تنگ نظر لوگ روایات سے آگے نہ گئے چاہتے ہم تو بہت کچھ تھے زمانے میں مگر تجھ کو چاہا تو تری ذات سے آگے نہ گئے کارواں ٹھہر گئے رات گزر جانے تک راہبر تھے کہ روایات سے آگے نہ گئے تجھ سے بچھڑے تو کئی بار صدا آئی ہمیں ہم گئے بھی تو خرابات سے آگے نہ ...

    مزید پڑھیے

    کیا کروں گا میں بھلا کانچ کا یہ گھر لے کر

    کیا کروں گا میں بھلا کانچ کا یہ گھر لے کر لوگ آ جائیں گے پھر ہاتھ میں پتھر لے کر ذہن ماؤف بدن چور ہے دل آزردہ آؤ سو جائیں سرہانے کوئی پتھر لے کر نام چھپتا تھا جلی حرفوں میں کل تک جس کا آج بیٹھا ہے وہ فٹ پاتھ پہ بستر لے کر جب بھی حالات کے سورج کی تپش تیز ہوئی اوڑھ لی میں نے تری یاد ...

    مزید پڑھیے

    جس قدر زندگی کے پاس رہا

    جس قدر زندگی کے پاس رہا آدمی اور بھی اداس رہا راستوں میں تو اتنا خوف نہ تھا جس قدر منزلوں کے پاس رہا جب بھی سورج ملا ملا تنہا چاند تاروں کے پاس پاس رہا کتنے پہنائے آگہی نے لباس آدمی پھر بھی بے لباس رہا خود سے بیگانہ ہی رہا ناداں اور غیروں سے روشناس رہا

    مزید پڑھیے

    کانٹوں میں پھول کیسے کھلا ہم سے پوچھئے

    کانٹوں میں پھول کیسے کھلا ہم سے پوچھئے کیا ہے مقام صبر و رضا ہم سے پوچھئے نگراں ہے جو فرات کے وہ کیا بتائیں گے ہاں تشنگیٔ کرب و بلا ہم سے پوچھئے یہ راہبر ہیں جتنے روایت پسند ہیں بے نام منزلوں کا پتہ ہم سے پوچھئے ہر ایک انقلاب کی زد پر ہمیں رہے ہر امتحاں ہمیں نے دیا ہم سے ...

    مزید پڑھیے