کانٹوں میں پھول کیسے کھلا ہم سے پوچھئے

کانٹوں میں پھول کیسے کھلا ہم سے پوچھئے
کیا ہے مقام صبر و رضا ہم سے پوچھئے


نگراں ہے جو فرات کے وہ کیا بتائیں گے
ہاں تشنگیٔ کرب و بلا ہم سے پوچھئے


یہ راہبر ہیں جتنے روایت پسند ہیں
بے نام منزلوں کا پتہ ہم سے پوچھئے


ہر ایک انقلاب کی زد پر ہمیں رہے
ہر امتحاں ہمیں نے دیا ہم سے پوچھئے


ماضی کی بات اور تھی ممتازؔ آج بھی
خود ساختہ ہیں کتنے خدا ہم سے پوچھئے