نور سحر کہاں ہے اگر شام غم گئی
نور سحر کہاں ہے اگر شام غم گئی کب التفات تھا کہ جو خوئے ستم گئی پھیرا بہار کا تو برس دو برس میں ہے یہ چال ہے خزاں کی جو رک رک کے تھم گئی شاید کوئی اسیر ابھی تک قفس میں ہے پھر موج گل چمن سے جو با چشم نم گئی قبضہ میں جوش گل نہ خزاں دسترس میں ہے راحت بھی کب ملی ہے اگر وجہ غم گئی ہاں ...