بستیاں کیسے نہ ممنون ہوں دیوانوں کی
بستیاں کیسے نہ ممنون ہوں دیوانوں کی وسعتیں ان میں وہی لائے ہیں ویرانوں کی کل گنے جائیں گے زمرے میں ستم رانوں کے خیر مانگیں گے اگر آج ستم رانوں کی خواب باطل بھی تو ہوتے ہیں تن آسانوں کے سعیٔ مشکور بھی ہوتی ہے گراں جانوں کی زخم شاکی ہیں ازل سے نمک افشانوں کے بات رکھی گئی ہر دور ...