پرچھائیاں
کیوں نہ اب تم سے تصور میں کروں بات سنو تم سے یہ کہنا ہے مجھے تم کہو گی نہیں میں وجہ سخن جان گئی یاد سے تیری ہی معمور ہیں دن رات یہ کہنا ہے مجھے تم کہو گی کہ میں ہستی کو کفن مان گئی راہ الفت میں کبھی ہوگا ترا ساتھ یہ کہنا ہے مجھے تم کہو گی میں زمانے کا چلن جان گئی کون بدلے گا یہ حالات ...