مکیش عالم کی غزل

    آسمانوں کے کھلے باب میں دیکھا جاتا

    آسمانوں کے کھلے باب میں دیکھا جاتا میں کسی روز ترے خواب میں دیکھا جاتا خاک ہوں اڑتا ہوں سچ ہے کہ میں آوارہ مزاج پانی ہوتا بھی تو سیلاب میں دیکھا جاتا بد شکن ہے یوں سرابوں میں دکھائی دینا اس سے اچھا تو تھا گرداب میں دیکھا جاتا ایک اجالے نے مجھے جلتا ہوا دیکھ لیا ورنہ میں اب بھی ...

    مزید پڑھیے

    آساں رستوں میں ایسے بھی جان کے لالے پڑ جاتے ہیں

    آساں رستوں میں ایسے بھی جان کے لالے پڑ جاتے ہیں چلتے چلتے اپنے جوتوں سے بھی چھالے پڑ جاتے ہیں اس کی آس میں جگتی آنکھیں آخر کالی کیوں نہ پڑیں گی جلتے جلتے رات کی رات چراغ بھی کالے پڑ جاتے ہیں غم کی دہشت گردی میں بھی دل کو کھولے رکھا ہم نے ورنہ اس ماحول میں شہروں شہروں تالے پڑ جاتے ...

    مزید پڑھیے

    کسے خبر تھی ہوا راہ صاف کرتے ہوئے

    کسے خبر تھی ہوا راہ صاف کرتے ہوئے میرا طواف کرے گی طواف کرتے ہوئے میں ایسا ہنس رہا تھا اعتراف کرتے ہوئے کہ وہ تو رو پڑا مجھ کو معاف کرتے ہوئے اب اس سے بڑھ کے محبت کا کیا صلہ ملتا وہ میرا ہو گیا سب کو خلاف کرتے ہوئے بس ایک پیار نے سالم رکھا ہمیں یارو رقیب مر گئے ہم میں شگاف کرتے ...

    مزید پڑھیے

    اب تو اپنے پاس ہیں کیول بچھڑے یاروں کی تصویریں

    اب تو اپنے پاس ہیں کیول بچھڑے یاروں کی تصویریں خالی دسترخوان پہ جیسے ہوں پکوانوں کی تصویریں مجبوری کے پنجرے سے میں تم کو جاتے یوں تکتا ہوں جیسے پرندہ دیکھ رہا ہو اڑتے پرندوں کی تصویریں ایک تصور ایسا بھی ہے ہم تم ساتھ میں بیٹھے ہوں اور اپنے بچے کھینچ رہے ہوں پھر ہم دونوں کی ...

    مزید پڑھیے

    سامنے میرے ہے دنیا جیوں سمندر ریت کا

    سامنے میرے ہے دنیا جیوں سمندر ریت کا اور سب کی زندگی جیسے بونڈر ریت کا ریت کی دیوار کے سائے میں بیٹھا آدمی اور سائے پر بھروسہ دل کے اندر ریت کا ریت کے محلوں میں رہتے کاروباری ریت کے جیت کر دنیا رہے گا ہر سکندر ریت کا نیو جاتی ہے کھسکتی کیا کرے گا رب یہاں دین و مذہب ریت کے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ میں تیرا عکس ترے ہی ایک خیال سے ٹوٹ گیا

    آنکھ میں تیرا عکس ترے ہی ایک خیال سے ٹوٹ گیا جھیل کا چاند تو مچھلی کی ہلکی سی چال سے ٹوٹ گیا چاہنے والو پیار میں تھوڑی آزادی بھی لازم ہے دیکھو میرا پھول زیادہ دیکھ بھال سے ٹوٹ گیا مشکل دور میں اپنوں پر دعوے داری بھی کیا کرتے پت جھڑ آئی تو ہر پتا اپنی ڈال سے ٹوٹ گیا کچے سپنوں سے ...

    مزید پڑھیے

    مری آنکھوں میں جب بھی تیرے منظر بیٹھ جاتے ہیں

    مری آنکھوں میں جب بھی تیرے منظر بیٹھ جاتے ہیں تو ان خالی سفینوں میں سمندر بیٹھ جاتے ہیں کہا کس نے ٹھکانے پر قلندر بیٹھ جاتے ہیں بظاہر پھرتے رہتے ہیں پر اندر بیٹھ جاتے ہیں مجھے دنیا کے طعنوں پر کبھی غصہ نہیں آتا ندی کی تہ میں جا کے سارے پتھر بیٹھ جاتے ہیں یوں اٹھ اٹھ کر ہمارا ...

    مزید پڑھیے