اب تو اپنے پاس ہیں کیول بچھڑے یاروں کی تصویریں

اب تو اپنے پاس ہیں کیول بچھڑے یاروں کی تصویریں
خالی دسترخوان پہ جیسے ہوں پکوانوں کی تصویریں


مجبوری کے پنجرے سے میں تم کو جاتے یوں تکتا ہوں
جیسے پرندہ دیکھ رہا ہو اڑتے پرندوں کی تصویریں
ایک تصور ایسا بھی ہے ہم تم ساتھ میں بیٹھے ہوں اور
اپنے بچے کھینچ رہے ہوں پھر ہم دونوں کی تصویریں


آج تو ایسے بجلی چمکی بارش آئی کھڑکی بھیگی
جیسے بادل کھینچ رہا ہو میرے اشکوں کی تصویریں


اک اک کر کے میں نے اپنے چہرے گنے جب توبہ توبہ
چھوٹی سی دیوار کے اوپر اتنے چہروں کی تصویریں


کمرے کی تصویر گواہ ہے دل میں بھی تم ہی رہتے ہو
ورنہ گھر میں کون سجاتا ہے یوں غیروں کی تصویریں


آ بھی جاؤ تصویروں سے کب تک دل بہلائیں آخر
دروازوں سے پار نہیں کرتیں دروازوں کی تصویریں