کسے خبر تھی ہوا راہ صاف کرتے ہوئے

کسے خبر تھی ہوا راہ صاف کرتے ہوئے
میرا طواف کرے گی طواف کرتے ہوئے


میں ایسا ہنس رہا تھا اعتراف کرتے ہوئے
کہ وہ تو رو پڑا مجھ کو معاف کرتے ہوئے


اب اس سے بڑھ کے محبت کا کیا صلہ ملتا
وہ میرا ہو گیا سب کو خلاف کرتے ہوئے


بس ایک پیار نے سالم رکھا ہمیں یارو
رقیب مر گئے ہم میں شگاف کرتے ہوئے


اسے منانے میں ہم نے گنوا دیا اس کو
کہ شیشہ ٹوٹ گیا دھول صاف کرتے ہوئے


ہماری نیند کے پیچھے چھپی ہے تابانی
چراغ سو گئے یہ انکشاف کرتے ہوئے