Mujahid Hadi

مجاہد ہادی

مجاہد ہادی کی غزل

    فقیری میں بھی رہ کر حکمرانی چھوڑ جائیں گے

    فقیری میں بھی رہ کر حکمرانی چھوڑ جائیں گے جہاں میں ہم نظام آسمانی چھوڑ جائیں گے بہا کر آنکھ سے آنسو تمہاری یاد میں جاناں جہاں میں اک سمندر سی روانی چھوڑ جائیں گے جدا ہو کر بھی تجھ سے ہم نہیں ہوں گے جدا ہمدم ہماری یادوں کا آنکھوں میں پانی چھوڑ جائیں گے یہاں عشق حقیقی میں مٹا کر ...

    مزید پڑھیے

    سچ بات تو یہ ہے جو مزا پیار میں آیا

    سچ بات تو یہ ہے جو مزا پیار میں آیا اس سے کہیں بڑھ کر ہمیں اظہار میں آیا اب کیسے اسے قوم کا آئینہ کہوں میں کب درد مرا سرخیٔ اخبار میں آیا بیگانوں تمہیں مل نہیں سکتا وہ جہاں میں ہم کو جو مزا یار کے دیدار میں آیا سڑکوں پہ مرے خون کو بہنے سے بچانے میں خود ہی کٹا سر لیے دربار میں ...

    مزید پڑھیے

    سمجھو کہ ہر بلا سے حفاظت میں کٹ گئی

    سمجھو کہ ہر بلا سے حفاظت میں کٹ گئی انسان کی جو رات عبادت میں کٹ گئی اس کو سکون مل نہیں سکتا فقیری میں عمر دراز جس کی سیاست میں کٹ گئی اپنوں کے واسطے میں نے سب کچھ لٹا دیا شہ رگ بچی تھی وہ بھی محبت میں کٹ گئی قربانی دی ہمیشہ میں نے ملک کے لیے گردن بھی میری اس کی حفاظت میں کٹ ...

    مزید پڑھیے

    کروں میں جان و جگر اب نثار مشکل ہے

    کروں میں جان و جگر اب نثار مشکل ہے ہو تم پہ پھر سے مجھے اعتبار مشکل ہے یہاں کی مٹی میں شامل ہے خون میرا بھی مری زمیں پہ ترا اقتدار مشکل ہے نہیں ہے خیر کسی کی تری حکومت میں خزاں کے رہتے ہی آئے بہار مشکل ہے تمہارے سامنے اب سر نگوں رہیں گے ہم ہوں دشمنوں سے قول و قرار مشکل ہے تجھے ...

    مزید پڑھیے

    مشک دانی میں ہی خوشبو کو دبائے رکھنا

    مشک دانی میں ہی خوشبو کو دبائے رکھنا اس سے مشکل ہے محبت کو چھپائے رکھنا کر کے چھوڑے گی وہ نفرت کو کبھی خاکستر دل میں اک آگ محبت کی لگائے رکھنا میں کبھی بھی تری دہلیز پہ آ سکتا ہوں اپنی پلکوں کو سر راہ بچھائے رکھنا آج کل اہل سیاست کا ہنر ہے یہ تو پس مسکان کدورت کو چھپائے ...

    مزید پڑھیے