مشک دانی میں ہی خوشبو کو دبائے رکھنا
مشک دانی میں ہی خوشبو کو دبائے رکھنا
اس سے مشکل ہے محبت کو چھپائے رکھنا
کر کے چھوڑے گی وہ نفرت کو کبھی خاکستر
دل میں اک آگ محبت کی لگائے رکھنا
میں کبھی بھی تری دہلیز پہ آ سکتا ہوں
اپنی پلکوں کو سر راہ بچھائے رکھنا
آج کل اہل سیاست کا ہنر ہے یہ تو
پس مسکان کدورت کو چھپائے رکھنا
گرچہ حالات محبت میں ہوں کچھ بھی لیکن
تم پہ لازم ہے قدم اپنے جمائے رکھنا
ظالموں کو ہے اجالے کی ضرورت ہادیؔ
ابھی چھپر کہی بستی میں جلائے رکھنا