سچ بات تو یہ ہے جو مزا پیار میں آیا
سچ بات تو یہ ہے جو مزا پیار میں آیا
اس سے کہیں بڑھ کر ہمیں اظہار میں آیا
اب کیسے اسے قوم کا آئینہ کہوں میں
کب درد مرا سرخیٔ اخبار میں آیا
بیگانوں تمہیں مل نہیں سکتا وہ جہاں میں
ہم کو جو مزا یار کے دیدار میں آیا
سڑکوں پہ مرے خون کو بہنے سے بچانے
میں خود ہی کٹا سر لیے دربار میں آیا
تخلیق غزل تیری محبت کا اثر ہے
سوچا بھی نہ تھا میں نے جو اظہار میں آیا
ہادیؔ کہیں طوفان کا وہ روپ نہ دھارے
جو درد مرے قلب سے اشعار میں آیا