Muhibur Rahman Wafa

محب الرحمن وفا

  • 1964

محب الرحمن وفا کی غزل

    وہ خود کو ریشمی کپڑوں سے اہل زر سمجھتے ہیں

    وہ خود کو ریشمی کپڑوں سے اہل زر سمجھتے ہیں سرابوں کی چمک کو جھیل کا منظر سمجھتے ہیں ادب کے آسماں پر ہے ستاروں تک چمک جن کی انہیں منزل نہیں ہم میل کا پتھر سمجھتے ہیں مرے بچے بہل جاتے ہیں کاغذ کے کھلونوں سے غریبی کے تقاضے کیا ہیں وہ بہتر سمجھتے ہیں چٹائی پر ہی میٹھی نیند سو جاتے ...

    مزید پڑھیے

    وفا کی آگ میں پہلے پگھل کے دیکھو تو

    وفا کی آگ میں پہلے پگھل کے دیکھو تو ہے عشق کیا یہ سمجھ لو گے جل کے دیکھو تو وہ سنگ راہ نہیں کوہ نور ہیرا ہے نظر کے زاویے اپنی بدل کے دیکھو تو سکون دل کا خزانہ ضرور پاؤ گے ہوس کے ناگ کو پہلے کچل کے دیکھو تو ہر ایک آنکھ کا آنسو تمہارا اپنا ہے حصار ذات سے باہر نکل کے دیکھو ...

    مزید پڑھیے

    آج یوں ہی ہم سے وہ شکوہ گلہ کرنے لگے

    آج یوں ہی ہم سے وہ شکوہ گلہ کرنے لگے لوگ اس پر جانے کیا کیا تبصرہ کرنے لگے وہ مری معصومیت کے معترف ہو جائیں گے اپنے دل کو سنگ سے جو آئنہ کرنے لگے چاند جب نکلا تو جانے کون یاد آیا ہمیں ہم اچانک جانے کس کا تذکرہ کرنے لگے عیب خود میں دوسروں میں خوبیاں آئیں نظر ہم جو اپنی زندگی کا ...

    مزید پڑھیے