وفا کی آگ میں پہلے پگھل کے دیکھو تو
وفا کی آگ میں پہلے پگھل کے دیکھو تو
ہے عشق کیا یہ سمجھ لو گے جل کے دیکھو تو
وہ سنگ راہ نہیں کوہ نور ہیرا ہے
نظر کے زاویے اپنی بدل کے دیکھو تو
سکون دل کا خزانہ ضرور پاؤ گے
ہوس کے ناگ کو پہلے کچل کے دیکھو تو
ہر ایک آنکھ کا آنسو تمہارا اپنا ہے
حصار ذات سے باہر نکل کے دیکھو تو
تونگروں کی ضیافت کو جان جاؤ گے
ذرا یہ قیمتی کپڑے بدل کے دیکھو تو
ہے حق کا راستہ کیا خود بخود سمجھ لو گے
دہکتی آگ پہ دو گام چل کے دیکھو تو
خود اپنی اصل حقیقت کو جان لو گے وفاؔ
تم آئینے کو کبھی آنکھ مل کے دیکھو تو