Muhammad Atiq Ahmad

محمد عتیق احمد

  • 1995

محمد عتیق احمد کی غزل

    قربتوں میں کھو گیا کہ فاصلوں میں کھو گیا

    قربتوں میں کھو گیا کہ فاصلوں میں کھو گیا قافلہ امکان کا کن راستوں میں کھو گیا ایک ہی رستہ ملا تھا تجھ تک آنے کے لیے اور میں اس راستے کی مشکلوں میں کھو گیا پھر سخن کے دائرے میں آ گیا تیرا خیال پھر فعولن فاعلن کے سلسلوں میں کھو گیا گو کہ میرے سامنے وہ جھیل سی آنکھیں نہ تھیں میں ...

    مزید پڑھیے

    خواہش و خواب کی نمو میں ہے

    خواہش و خواب کی نمو میں ہے زندگی شوق و جستجو میں ہے دیر تک دھوپ میں کھڑے رہنا اے شجر کیا ترے لہو میں ہے دیکھتے رہ گئے رفو گر بھی چاک جو جسم آبرو میں ہے میں جو تصویر لے کے آیا ہوں گھر کا گھر اس کی آرزو میں ہے روشنی کی نوید لاؤ کبھی روشنی وہ جو گفتگو میں ہے ان لبوں کو خبر نہیں ...

    مزید پڑھیے

    خواب سحر کا دیکھنے والا تو میں بھی ہوں

    خواب سحر کا دیکھنے والا تو میں بھی ہوں سورج نہیں ہوں شام کا تارا تو میں بھی ہوں یوسف کو دیکھتا ہوں میں چشم زلیخا سے گوہر نہیں گہر کا شناسا تو میں بھی ہوں دریا کے ساتھ چلنا گوارا نہیں مجھے بہتا ہوں اپنی رو میں کہ دھارا تو میں بھی ہوں دیکھا نہیں کسی نے بھی میری طرف مگر آنکھوں کی ...

    مزید پڑھیے

    منزلوں کے شوق میں پاگل رہی ہے زندگی

    منزلوں کے شوق میں پاگل رہی ہے زندگی بے نشاں رستوں پہ کب سے چل رہی ہے زندگی گو تمہاری آنکھ سے اوجھل رہی ہے زندگی لمحہ لمحہ کس قدر بے کل رہی ہے زندگی وادیٔ ناراں کی یخ بستہ فضا کو کیا خبر کس طرف دامان ہے کیوں جل رہی ہے زندگی سانس کو روکے کھڑا ہوں میں مگر یہ دیکھیے کس طرح اپنی ڈگر ...

    مزید پڑھیے

    کسی تمنا کی دلبری میں بھٹک رہا ہوں کئی دنوں سے

    کسی تمنا کی دلبری میں بھٹک رہا ہوں کئی دنوں سے میں تجھ سے ملنے کی آس ہی میں بھٹک رہا ہوں کئی دنوں سے میں وہ مسافر جو کارواں سے بچھڑ گیا راستے میں اک دن سو آج اپنی ہی رہبری میں بھٹک رہا ہوں کئی دنوں سے میں اک شجر ہوں وفا کا لیکن کسی نے میری طرف نہ دیکھا سو میں چمن زار زندگی میں بھٹک ...

    مزید پڑھیے

    خواب اک حقیقت کو دیکھنے پہ مائل تھا

    خواب اک حقیقت کو دیکھنے پہ مائل تھا آنکھ بھر سمندر میں میرا عکس شامل تھا گھونسلے نہیں چھوڑے جس نے میری شاخوں پر کون ایسا وحشی تھا کون ایسا قاتل تھا جس نے مجھ کو دریا میں ڈوبتے ہوئے دیکھا کیا کہوں زمانے سے موج تھی کہ ساحل تھا مسئلہ کوئی تو ہے جس نے اس کو روکا ہے ورنہ ساتھ چلنے ...

    مزید پڑھیے