کسی تمنا کی دلبری میں بھٹک رہا ہوں کئی دنوں سے
کسی تمنا کی دلبری میں بھٹک رہا ہوں کئی دنوں سے
میں تجھ سے ملنے کی آس ہی میں بھٹک رہا ہوں کئی دنوں سے
میں وہ مسافر جو کارواں سے بچھڑ گیا راستے میں اک دن
سو آج اپنی ہی رہبری میں بھٹک رہا ہوں کئی دنوں سے
میں اک شجر ہوں وفا کا لیکن کسی نے میری طرف نہ دیکھا
سو میں چمن زار زندگی میں بھٹک رہا ہوں کئی دنوں سے
میں وہ دریچہ کہ جس کی قسمت میں کوئی دیپک نہ کوئی جگنو
جہان غم کی گلی گلی میں بھٹک رہا ہوں کئی دنوں سے
وصال کی پھر ہوا چلے گی اسی لیے تو عتیقؔ میں بھی
چراغ فرقت کی روشنی میں بھٹک رہا ہوں کئی دنوں سے