چھپا رکھا تھا یوں خود کو کمال میرا تھا
چھپا رکھا تھا یوں خود کو کمال میرا تھا کسی پہ کھل نہیں پایا جو حال میرا تھا ہر ایک پائے شکستہ میں تھی مری زنجیر ہر ایک دست طلب میں سوال میرا تھا میں ریزہ ریزہ بکھرتا چلا گیا خود ہی کہ اپنے آپ سے بچنا محال میرا تھا ہر ایک سمت سے سنگ صدا کی بارش تھی میں چپ رہا کہ یہی کچھ مآل میرا ...