Mughni Tabassum

مغنی تبسم

ممتاز نقاد ، رسالہ ’شعر و حکمت‘ کے مدیر تھے

Prominent critic / Edited the literary magazine, Sher-o-Hikmat

مغنی تبسم کی غزل

    چھپا رکھا تھا یوں خود کو کمال میرا تھا

    چھپا رکھا تھا یوں خود کو کمال میرا تھا کسی پہ کھل نہیں پایا جو حال میرا تھا ہر ایک پائے شکستہ میں تھی مری زنجیر ہر ایک دست طلب میں سوال میرا تھا میں ریزہ ریزہ بکھرتا چلا گیا خود ہی کہ اپنے آپ سے بچنا محال میرا تھا ہر ایک سمت سے سنگ صدا کی بارش تھی میں چپ رہا کہ یہی کچھ مآل میرا ...

    مزید پڑھیے

    دل کی لگی رہ جائے گی

    دل کی لگی رہ جائے گی کوئی کمی رہ جائے گی شعلے تو بجھ جائیں گے آگ دبی رہ جائے گی سوکھے پتے بکھریں گے شاخ ہری رہ جائے گی آئینے کھو جائیں گے حیرانی رہ جائے گی دروازے چپ سادھیں گے آہٹ سی رہ جائے گی درد کے پھیلے سایوں میں تنہائی رہ جائے گی وقت ٹھہر سا جائے گا رات آدھی رہ جائے گی

    مزید پڑھیے

    یہاں سے ڈوب کر جانا ہے مجھ کو

    یہاں سے ڈوب کر جانا ہے مجھ کو سمندر میں اتر جانا ہے مجھ کو ابھی تو کو بہ کو ہے خاک میری ابھی تو در بہ در جانا ہے مجھ کو کبھی جاتے ہوئے لمبے سفر پر اچانک ہی ٹھہر جانا ہے مجھ کو یہ حسرت ہے کہوں میں دوستوں سے ہوئی اب شام گھر جانا ہے مجھ کو تجھے اپنا سبھی کچھ سونپنا ہے ترے دامن میں ...

    مزید پڑھیے

    نام ہی رہ گیا اک انجمن آرائی کا

    نام ہی رہ گیا اک انجمن آرائی کا چھپ گیا چاند بھی اب تو شب تنہائی کا دل سے جاتی نہیں ٹھہرے ہوئے قدموں کی صدا آنکھ نے سوانگ رچا رکھا ہے بینائی کا ایک اک یاد کو آہوں سے جلاتا جاؤں کام سونپا ہے عجب اس نے مسیحائی کا اب نہ وہ لمس نگاہوں کا نہ خوشبو کی صدا دل نے دیکھا تھا مگر خواب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2