سمجھائیں کس طرح دل ناکردہ کار کو
سمجھائیں کس طرح دل ناکردہ کار کو
یہ دوستی سمجھتا ہے دشمن کے پیار کو
نکلا چمک کے مہر قیامت بھی اور ہم
بیٹھے رہے چھپائے دل داغ دار کو
ساقی نہ مے نہ جام نہ مینا نہ میکدہ
آمد بہار کی ہو مبارک بہار کو
کیا کیا بگاڑ میں بھی ادائیں ہیں دل فریب
کتنے بناؤ آتے ہیں گیسوئے یار کو
ناصح کا امتحان مبارکؔ ہو ایک دن
تھوڑی پلا کے دیکھیے اس ہوشیار کو