اسے سودا اسے سودا یہ دیوانہ وہ دیوانہ (ردیف .. ے)

اسے سودا اسے سودا یہ دیوانہ وہ دیوانہ
ہوا کیا موسم گل کی جنوں انگیز ہوتی ہے


ارے کم بخت انکار اور مے سے موسم گل میں
بری اتنی بھی زاہد عادت پرہیز ہوتی ہے


چھری سے پہلے مجھ کو تیرے غمزے مار ڈالیں گے
کب آئے گی ارے جلاد کب سے تیز ہوتی ہے


مبارکؔ بھی اسی خاک عظیم آباد سے اٹھا
سلامت وہ زمیں یارب جو مردم خیز ہوتی ہے