Monika Singh

مونیکا سنگھ

مونیکا سنگھ کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    ہمارا قد ہی بھرمائے ہمیں

    ہمارا قد ہی بھرمائے ہمیں بہت لمبے لگے سائے ہمیں سمندر کی خاموشی دیکھ کر کئی طوفان یاد آئے ہمیں ہم اس کی پیاس کا حصہ نہیں یہی اک بات ترسائے ہمیں کئی پہلو ہے تیری ذات کے جو تجھ سے دور لے جائیں ہمیں رہائی کا عجب احساس ہے وہ اب کے یاد کم آئے ہمیں

    مزید پڑھیے

    خامشی کس کی زبانی ہو گئے

    خامشی کس کی زبانی ہو گئے کیوں ندامت کی نشانی ہو گئے اک نظر ڈالی بھری محفل میں جب رنگ میرے آسمانی ہو گئے آخرش رشتہ نا قائم ہو سکا خواب جو دیکھے کہانی ہو گئے سچ کہا تو نے کہ تیرے ہیں مگر لفظ سارے بے معانی ہو گئے ذکر تیرا ہو سکا ہم سے نہیں غیر تیری زندگانی ہو گئے

    مزید پڑھیے

    کسی سے راز دل کہنا یہ خو رسوا کراتی ہے

    کسی سے راز دل کہنا یہ خو رسوا کراتی ہے تری یہ بات تنہائی میں پیہم یاد آتی ہے کہ ہنس کے ٹالتے ہیں ذکر تیرا کوئی گر چھوڑے صبا پھر بھی گزشتہ راتوں کے قصے سناتی ہے نہ جانے سخت کیوں ہے دل ترا حیرت سی ہوتی ہے طلب پیغام کی تیرے مجھے اکثر رلاتی ہے بلندی پہ اگر وہ ہے تو اتنی بے رخی کیوں ...

    مزید پڑھیے

    وقت کی ناکامیاں ہیں اور کیا

    وقت کی ناکامیاں ہیں اور کیا فاصلے اب درمیاں ہے اور کیا پوچھتا حاصل زمانہ عشق کا چاہتوں میں دوریاں ہیں اور کیا کیوں سبھی میں ڈھونڈتے ہو خوبیاں خوب صورت خامیاں ہیں اور کیا سامنے دیکھا نہ پیچھے رو دئے ایسی بھی مجبوریاں ہیں اور کیا تشنگیٔ عشق ہو بے انتہا جھوٹ سب دشواریاں ہیں ...

    مزید پڑھیے

    آخری سانسوں تلک لڑتی رہی

    آخری سانسوں تلک لڑتی رہی زندگی امید ہوں کہتی رہی چند جملوں میں کہی سب کے لئے وہ کہانی عمر بھر چلتی رہی جانے کیا ہے بات پر منزل مجھے رہ گزر چھو کر تری ملتی رہی یاد تو آیا نہ ہو ایسا نہیں دید کی خواہش مگر مٹتی رہی لاکھ گھاؤ کو چھپایا تھا مگر زخم ڈھکنے کی ردا پھٹتی رہی

    مزید پڑھیے

تمام