موت
اپنی سوئی ہوئی دنیا کو جگا لوں تو چلوں اپنے غم خانے میں اک دھوم مچا لوں تو چلوں اور اک جام مئے تلخ چڑھا لوں تو چلوں ابھی چلتا ہوں ذرا خود کو سنبھالوں تو چلوں جانے کب پی تھی ابھی تک ہے مئے غم کا خمار دھندلا دھندلا نظر آتا ہے جہان بیدار آندھیاں چلتی ہیں، دنیا ہوئی جاتی ہے غبار آنکھ ...