محمد زاہد کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    تم کو پتہ ہے اپنے دل کو کیسے ہم نے شاد کیا

    تم کو پتہ ہے اپنے دل کو کیسے ہم نے شاد کیا دن میں تمہارے خواب سجائے شب بھر تم کو یاد کیا آنکھیں موندیں چہرہ دیکھا آئی خوشبو سانس جو لی تم کو یوں پابند کیا اور خود کو یوں آزاد کیا سورج نکلا صبح ہوئی کب چندا چمکا رات ہوئی چپکے چپکے چھت پر لیٹے لمحوں کو برباد کیا دوری کیا ہے قربت ...

    مزید پڑھیے

    یہاں زندگی کے سہارے بہت ہیں

    یہاں زندگی کے سہارے بہت ہیں جو ہے اک بھنور تو کنارے بہت ہیں یہ مانا کہ تم ہو سکے نہ کسی کے مگر اس جہاں میں تمہارے بہت ہیں تری چاہتوں کے طفیل اے خدایا جہاں میں ترے غم کے مارے بہت ہیں کبھی ٹوٹتے ہیں جو رنجوں کے بادل فلک پر ابھرتے ستارے بہت ہیں کبھی ایسا لگتا ہے کوئی نہیں ہے کبھی ...

    مزید پڑھیے

    گرچہ ایسا سدا نہیں ہوتا

    گرچہ ایسا سدا نہیں ہوتا ہاں کبھی کچھ پتہ نہیں ہوتا لوگ ملنے کو مل ہی جاتے ہیں ان سے پر سامنا نہیں ہوتا رسم دنیا نبھا رہے ہیں ہم خود سے ہی رابطہ نہیں ہوتا بن پئے بھی کئی بہکتے ہیں ہم کو پی کر نشہ نہیں ہوتا ان کو بت ہی سمجھ کے پوجا تھا پوجنے سے خدا نہیں ہوتا کہنے سننے سے کیا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    حسن کو آزما کے دیکھ لیا

    حسن کو آزما کے دیکھ لیا دل پہ اک زخم کھا کے دیکھ لیا ہوش اپنے تو اڑ گئے ظالم تم کو اپنا بنا کے دیکھ لیا یار مطلب پرست سب نکلے ہر طرح آزما کے دیکھ لیا کچھ نہیں ہے ہمارے بس میں اب زور سارا لگا کے دیکھ لیا داد کوئی مری نہیں سنتا حاکموں کو بتا کے دیکھ لیا وہ اسیران نفس تھے زاہدؔ ان ...

    مزید پڑھیے