حسن کو آزما کے دیکھ لیا
حسن کو آزما کے دیکھ لیا
دل پہ اک زخم کھا کے دیکھ لیا
ہوش اپنے تو اڑ گئے ظالم
تم کو اپنا بنا کے دیکھ لیا
یار مطلب پرست سب نکلے
ہر طرح آزما کے دیکھ لیا
کچھ نہیں ہے ہمارے بس میں اب
زور سارا لگا کے دیکھ لیا
داد کوئی مری نہیں سنتا
حاکموں کو بتا کے دیکھ لیا
وہ اسیران نفس تھے زاہدؔ
ان کو کعبہ بنا کے دیکھ لیا