Mohammad Sadiq Qamar

محمد صادق قمر

محمد صادق قمر کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    آنسوؤں کا حساب کیا رکھنا

    آنسوؤں کا حساب کیا رکھنا شہر جاں زیر آب کیا رکھنا مکڑیاں جال بن رہی ہیں جہاں ان جھروکوں میں خواب کیا رکھنا قتل کرنے کے بعد قبروں پر سرخ و تازہ گلاب کیا رکھنا اس کی تقدیر تو بھڑکنا ہے شعلہ زیر نقاب کیا رکھنا

    مزید پڑھیے

    آج تک دیدۂ مشتاق سے پنہاں ہی رہے

    آج تک دیدۂ مشتاق سے پنہاں ہی رہے یہ الگ بات وہ نزدیک رگ جاں ہی رہے اور ہوں گے جنہیں ملتا ہے سکون خاطر ہم تری بزم میں آ کر بھی پریشاں ہی رہے اک فقط بزم نگاراں ہی پہ موقوف نہیں ہم سر دار بھی اے دوست غزل خواں ہی رہے یہ بھی ممکن ہے کوئی آئے سر راہ وفا یہ بھی ممکن ہے مرے بعد یہ ویراں ...

    مزید پڑھیے

    سبز پتوں کو جو ترستے ہیں

    سبز پتوں کو جو ترستے ہیں ان درختوں پہ کاش پھل دیکھوں اے غم دل اگر اجازت ہو دو گھڑی کے لئے سنبھل دیکھوں میں کہ سائے کو بھی ترستا ہوں خواب میں نت نیا محل دیکھوں ظلم کا ذائقہ تو ہو معلوم کیوں نہ اک پھول کو مسل دیکھوں شاید اپنا سراغ مل جائے دشت تنہائی سے نکل دیکھوں پھر سنبھالے ...

    مزید پڑھیے