سبز پتوں کو جو ترستے ہیں

سبز پتوں کو جو ترستے ہیں
ان درختوں پہ کاش پھل دیکھوں


اے غم دل اگر اجازت ہو
دو گھڑی کے لئے سنبھل دیکھوں


میں کہ سائے کو بھی ترستا ہوں
خواب میں نت نیا محل دیکھوں


ظلم کا ذائقہ تو ہو معلوم
کیوں نہ اک پھول کو مسل دیکھوں


شاید اپنا سراغ مل جائے
دشت تنہائی سے نکل دیکھوں


پھر سنبھالے نہیں سنبھلتا دل
اس کی جانب جو ایک پل دیکھوں