Mohammad Naeemullah Khayali

محمد نعیم اللہ خیالی

محمد نعیم اللہ خیالی کی غزل

    شگفتہ آج کچھ دل کی کلی معلوم ہوتی ہے

    شگفتہ آج کچھ دل کی کلی معلوم ہوتی ہے بہار خندۂ گل زندگی معلوم ہوتی ہے وہ میرے دل کی کہتے ہیں میں ان کے دل کی کہتا ہوں محبت اتفاق باہمی معلوم ہوتی ہے مکر جائیں وہ وعدہ سے مجھے باور نہیں آتا خلاف شان خو یہ حسن کی معلوم ہوتی ہے وہی دن ہیں وہی راتیں وہی ہم ہے وہی باتیں مگر پھر بھی ...

    مزید پڑھیے

    ستم کی تیغ چلی تیر بھی جفا کے چلے

    ستم کی تیغ چلی تیر بھی جفا کے چلے جو بات حق تھی سر دار ہم سنا کے چلے کچھ ایسی دور نہ تھیں منزلیں محبت کی وفور شوق میں ہم فاصلے بڑھا کے چلے جو آب و دانہ چمن سے اٹھا چمن والو ہر اک شاخ پہ ہم آشیاں بنا کے چلے اٹھے تو محفل رنداں سے تشنہ کام مگر قدم قدم پہ ہم ایک مے کدہ بنا کے چلے سلگ ...

    مزید پڑھیے

    دل کچھ سمجھ سکا نہ معمے جناب کے

    دل کچھ سمجھ سکا نہ معمے جناب کے انداز ہی عجب ہیں سوال و جواب کے دل لے کے میرا عشق کی سوغات بخش دی قربان جائیے کرم بے حساب کے کل کائنات حسن نہیں حسن کائنات رخ اور بھی ہیں جلوۂ زیر نقاب کے ہر خون آرزو سے نئے حوصلے ملے ممنون ہم ہیں کوشش نا کامیاب کے جان عزیز دے کے حیات دوام لی زندہ ...

    مزید پڑھیے