دل کچھ سمجھ سکا نہ معمے جناب کے
دل کچھ سمجھ سکا نہ معمے جناب کے
انداز ہی عجب ہیں سوال و جواب کے
دل لے کے میرا عشق کی سوغات بخش دی
قربان جائیے کرم بے حساب کے
کل کائنات حسن نہیں حسن کائنات
رخ اور بھی ہیں جلوۂ زیر نقاب کے
ہر خون آرزو سے نئے حوصلے ملے
ممنون ہم ہیں کوشش نا کامیاب کے
جان عزیز دے کے حیات دوام لی
زندہ ہوں کیوں نہ مارے ہوئے انقلاب کے
واعظ ترا خدائی کا دعویٰ نہیں گناہ
کرتا ہے آج فیصلے روز حساب کے
کیوں کر نہ منفرد ہوں خیالیؔ غزل کے شعر
اوراق منتشر ہیں یہ دل کی کتاب کے