Meer Kallu Arsh

میر کلو عرش

عظیم شاعر میر تقی میر کے بیٹے

Son of the legendary poet Mir Taqi Mir.

میر کلو عرش کی غزل

    نہ گل نہ سرو میان بہار ہوتا ہے

    نہ گل نہ سرو میان بہار ہوتا ہے ہماری خاک سے پیدا چنار ہوتا ہے کبھی جو جلوۂ رخسار یار ہوتا ہے چراغ طور چراغ مزار ہوتا ہے اٹھا جنازہ جو میرا قضا لگی کہنے کہ جو پیادہ ہے آخر سوار ہوتا ہے ملا کے خاک میں تن کو گئی بہشت میں روح کسی کا کون زمانے میں یار ہوتا ہے بجا ہے تخت سلیماں پہ بھی ...

    مزید پڑھیے

    وفور ضعف سے دل یار پر نہیں آتا

    وفور ضعف سے دل یار پر نہیں آتا غم فراق میں جینا نظر نہیں آتا نگاہ دیدۂ دل سے نظر نہیں آتا خیال یار بھی دو دو پہر نہیں آتا وصال دوست بھی بعد وصال ہے شاید کہ جو ادھر کو گیا پھر ادھر نہیں آتا غبار چشم بھی ہے جستجو میں سرگرداں ہوا میں خاک بھی وہ راہبر نہیں آتا چڑھائے گور غریباں پہ ...

    مزید پڑھیے

    تن سے جاں کا قدم نکلتا ہے

    تن سے جاں کا قدم نکلتا ہے اب کوئی دم میں دم نکلتا ہے سیر کر انقلاب عالم کی ٹھیکرا لے کے جم نکلتا ہے اے پری شب جو حور کو دیکھا تیرا انداز کم نکلتا ہے خلق مرتی ہے کوئے قاتل میں طور ملک عدم نکلتا ہے چھوڑ بت خانے کو ترے ہاتھوں برہمن اے صنم نکلتا ہے کوچۂ زلف سے ترے اے بت بچ کے شیخ ...

    مزید پڑھیے

    بے قراروں کو کب قرار آیا

    بے قراروں کو کب قرار آیا موت بھی آئی پر نہ یار آیا جب ہوا جسم خاک یار آیا گرد اٹھی تو شہسوار آیا لٹ گیا کاروان صبر و قرار قاصد اشک اشک بار آیا خس سے جیسے چراغ جلتا ہے داغ کے کام جسم زار آیا گر کوئی خاکسار خاک ہوا خاک اڑانے مرا غبار آیا کاسۂ چرخ واژگوں ہی رہا جا کے مجھ سا نہ ...

    مزید پڑھیے

    اثر ایسا ہے تپ غم میں دوا کا الٹا

    اثر ایسا ہے تپ غم میں دوا کا الٹا نبض دیکھے تو ہو بیمار مسیحا الٹا ہم سری کی قد موزوں و رخ روشن سے چور کی طرح دیا شمع کو لٹکا الٹا صبح کو چہرۂ خورشید کرن سے نکلا سر سے اس مہ نے جو مقیس کا سہرا الٹا خفقان غم فرقت سے دل ایسا الٹا منہ کے باہر نکل آیا جو کلیجہ الٹا حسرت دید میں آخر ...

    مزید پڑھیے

    شہرت ہے میری سخن وری کی

    شہرت ہے میری سخن وری کی ہندی میں ہے طرز فارسی کی کیوں ذکر وصال سے خفا ہو یہ بات تو ہے ہنسی خوشی کی اللہ رے نزاکت لب یار بت خانے پڑے جو مے کشی کی شکوہ نہ کروں میں تا لب گور دشمن بھی کہے کہ دوستی کی ہو دیدۂ مہر شبنم افشاں حالت جو دکھاؤں بے کسی کی جب موت کسی طرح نہ آئے گھبرا کر ہم ...

    مزید پڑھیے

    موت اپنی جان اے دل گردش افلاک کو

    موت اپنی جان اے دل گردش افلاک کو ڈوبنے کا خوف ہے گرداب میں تیراک کو خود خجل ہو جس کو روشن دل سے ہو ناحق غبار منہ پہ پڑتی ہے جو منہ پر پھینکتے ہیں خاک کو مر گئے پر بھی تہ و بالا رہا اپنا غبار شیشۂ ساعت میں رکھتے ہیں ہماری خاک کو بستۂ فتراک ہوتے ہیں ہزاروں بلبلیں جان کر باب گلستاں ...

    مزید پڑھیے

    نہ جنوں جائے گا کبھی میرا

    نہ جنوں جائے گا کبھی میرا یار ہے غیرت پری میرا دل نہ لے اے صنم برائے خدا کچھ بہلتا ہے اس سے جی میرا اس کا حیران ہوں جو کہتا ہے دیکھ لے منہ نہ آرسی میرا اب نہیں دل کو تاب فرقت کی دم نکلتا ہے اے پری میرا لذت قتل کیا کہوں قاتل چاٹتی ہے لہو چھری میرا جان جاں ذکر کر نہ جانے کا دم نکل ...

    مزید پڑھیے

    آنسو تھمے جو رخ پہ وہ گیسو بکھر گیا

    آنسو تھمے جو رخ پہ وہ گیسو بکھر گیا ملتے ہی دونوں وقت کے دریا ٹھہر گیا اچھا ہوا شباب کا عالم گزر گیا اک جن چڑھا ہوا مرے سر سے اتر گیا یار آ کے خواب میں مجھے شرمندہ کر گیا کیا سخت جان تھا کہ نہ فرقت میں مر گیا عشاق کم سنی سے وہ کم سن حباب وار جوبن نے جب کچوں کو ابھارا ابھر گیا اے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3