تھا نجم بخت تیرہ مقابل تمام رات
تھا نجم بخت تیرہ مقابل تمام رات آنکھوں تلے پھرا مرے قاتل تمام رات ہاروت ساں ذقن میں رہا دل تمام رات گزری میانۂ چہ بابل تمام رات کس گل نے گل کیا تھا مری شمع گور کو تھا قبر پر ہجوم عنادل تمام رات دھبہ لگے نہ رنگ سفید و سیاہ میں ہے گو تمام دن کے مقابل تمام رات روشن تھی صبح تک مرے ...