Meer Kallu Arsh

میر کلو عرش

عظیم شاعر میر تقی میر کے بیٹے

Son of the legendary poet Mir Taqi Mir.

میر کلو عرش کی غزل

    غم میں عہد شباب جاتا ہے

    غم میں عہد شباب جاتا ہے آسماں خاک میں ملاتا ہے کون گل بہر سیر آتا ہے باغ پھولا نہیں سماتا ہے عرش پر بھی غبار جاتا ہے دل جو وحشت میں خاک اڑاتا ہے جان دیتا ہے سبزۂ خط پر خضر ہر روز زہر کھاتا ہے تیغ قاتل جو ہو گئی بے آب زخم پانی مگر چراتا ہے زندے مرتے ہیں مردے جیتے ہیں جب وہ رشک ...

    مزید پڑھیے

    کھلے گا ناخن شمشیر سے عقدہ مرے دل کا

    کھلے گا ناخن شمشیر سے عقدہ مرے دل کا کسی قاتل سے ہے آسان ہونا میری مشکل کا پس مردن بھی یہ منظور ہے نظارہ قاتل کا چراغ گور میں عالم ہوا ہے چشم بسمل کا غبار دہر سے اک لحظہ بھی خالی نہیں ہوتا الٰہی شیشۂ ساعت ہے کیا شیشہ مرے دل کا یہی گر زندگی بھر طبع عالی کا رہا عالم بنے گا مر گئے ...

    مزید پڑھیے

    شب ہجراں میں دم نکلتا ہے

    شب ہجراں میں دم نکلتا ہے کب پیام وصال ٹلتا ہے دل بیمار سے ہے تنگ مسیح داغ سے آفتاب جلتا ہے بے زری سے ہوں پائمال بتاں زور کس کا خدا سے چلتا ہے دل نہ لے اے صنم برائے خدا اس سے کچھ جی مرا بہلتا ہے آتش عشق زلف پیچاں ہے ہڈیوں سے دھواں نکلتا ہے تیرے ہنسنے پہ میں جو روتا ہوں ابر مانند ...

    مزید پڑھیے

    کون آئے گا جو تو بے سر و ساماں ہوگا

    کون آئے گا جو تو بے سر و ساماں ہوگا ورنہ ہوگا تو نہ اندیشۂ درباں ہوگا قتل کے بعد بھی اک عیش کا ساماں ہوگا مئے گل رنگ لہو زخم نمکداں ہوگا بانکپن بس کہ ہے منظور مرے قاتل کو گل دستار بھی اب غنچۂ پیکاں ہوگا اک نظر دیکھ سکے گا نہ تری چشم سیاہ سبزۂ خط بھی چراگاہ غزالاں ہوگا تو وہاں ...

    مزید پڑھیے

    نظر کسی کو وہ موئے کمر نہیں آتا

    نظر کسی کو وہ موئے کمر نہیں آتا برنگ تار نظر ہے نظر نہیں آتا زمانۂ غم فرقت بسر نہیں آتا اجل بھی آتی نہیں یار اگر نہیں آتا ہمیشہ ہوں بھی میں روتا برنگ شبنم و ابر گلی سے کون ترے چشم تر نہیں آتا یہ ہے نگاہ سے در پردہ تیغ زن قاتل کہ التیام یہ زخم جگر نہیں آتا غم فراق میں مر مر کے ...

    مزید پڑھیے

    میں دریائے قناعت آشنا ہوں

    میں دریائے قناعت آشنا ہوں میں موج نشان بوریا ہوں میں عاشق چشم سرمہ سا ہوں گر خاک بھی ہوں تو توتیا ہوں طفلی ہی سے وحشت آشنا ہوں میں اس دامن‌ دشت میں پلا ہوں دیکھے جو مجھے جہاں کو دیکھے میں آئنۂ جہاں نما ہوں چل سکتے نہیں جو باغ تک بھی طاؤس صفت عدوئے پا ہوں دیوانہ جو ہوں تو ہوں ...

    مزید پڑھیے

    گر ہو نہ خفا تو کہہ دوں جی کی

    گر ہو نہ خفا تو کہہ دوں جی کی اس دم تمہیں یاد ہے کسی کی جو سامنے ہو کہے اسی کی منہ دیکھی ہے بات آرسی کی پھولوں کا کبھی نہ ہار پہنا بدھی جو پڑی تری چھڑی کی گلگیر نے کاٹ کر سر‌ شمع پروانے سے شب کٹی جلی کی تسبیح میں بھی ہو تار زنار خاطر نہ شکستہ کر کسی کی آیا شب مہ میں وہ جو تا ...

    مزید پڑھیے

    رخ سے برقع جو الٹ دے وہ تو آفت ہو جائے

    رخ سے برقع جو الٹ دے وہ تو آفت ہو جائے قد کشی ہو تو نمودار قیامت ہو جائے دولت حسن بتاں سے تو نہ رہئے محروم بادشاہی نہ ہو پر عشق کی دولت ہو جائے حال دیکھے ترے حیراں کا جو اے آئنہ رو ہے یقیں دیدۂ تصویر کو رقت ہو جائے نام گھر جانے کا لے یار اگر تو شب وصل خانۂ تن سے یہاں جان بھی رخصت ...

    مزید پڑھیے

    نہ کچھ تکرار تم کو ہے نہ کچھ شکوہ ہمارا ہے

    نہ کچھ تکرار تم کو ہے نہ کچھ شکوہ ہمارا ہے یہ دل کیا چیز ہے اب جان تک دینا گوارا ہے دم رفتار اٹھا فتنے قیامت کا اشارہ ہے ترا منہ دیکھنا خورشید محشر کو نظارا ہے وہ مہ رو اے فلک پھرتا ہے ہر شب میری آنکھوں میں تصور نے مرے غم خانے میں اک چاند تارا ہے سر بالیں نہ پایا تجھ کو اے عیسیٰ ...

    مزید پڑھیے

    موسم گل میں نہیں عزت و شان واعظ

    موسم گل میں نہیں عزت و شان واعظ کون اس فصل میں سنتا ہے بیان واعظ دختر رز کی مذمت کا ارادہ تو کرے کھینچ لونگا ابھی گدی سے زبان واعظ آج رندان قدح نوش کو اچھی سوجھی مے کشی کے لیے تاکا ہے مکان واعظ موسم گل میں جو سنتا ہوں تو میں کہتا ہوں ہے صدائے سگ دیوانہ بیان واعظ غول صحرائے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3