Meer Kallu Arsh

میر کلو عرش

عظیم شاعر میر تقی میر کے بیٹے

Son of the legendary poet Mir Taqi Mir.

میر کلو عرش کے تمام مواد

29 غزل (Ghazal)

    غم میں عہد شباب جاتا ہے

    غم میں عہد شباب جاتا ہے آسماں خاک میں ملاتا ہے کون گل بہر سیر آتا ہے باغ پھولا نہیں سماتا ہے عرش پر بھی غبار جاتا ہے دل جو وحشت میں خاک اڑاتا ہے جان دیتا ہے سبزۂ خط پر خضر ہر روز زہر کھاتا ہے تیغ قاتل جو ہو گئی بے آب زخم پانی مگر چراتا ہے زندے مرتے ہیں مردے جیتے ہیں جب وہ رشک ...

    مزید پڑھیے

    کھلے گا ناخن شمشیر سے عقدہ مرے دل کا

    کھلے گا ناخن شمشیر سے عقدہ مرے دل کا کسی قاتل سے ہے آسان ہونا میری مشکل کا پس مردن بھی یہ منظور ہے نظارہ قاتل کا چراغ گور میں عالم ہوا ہے چشم بسمل کا غبار دہر سے اک لحظہ بھی خالی نہیں ہوتا الٰہی شیشۂ ساعت ہے کیا شیشہ مرے دل کا یہی گر زندگی بھر طبع عالی کا رہا عالم بنے گا مر گئے ...

    مزید پڑھیے

    شب ہجراں میں دم نکلتا ہے

    شب ہجراں میں دم نکلتا ہے کب پیام وصال ٹلتا ہے دل بیمار سے ہے تنگ مسیح داغ سے آفتاب جلتا ہے بے زری سے ہوں پائمال بتاں زور کس کا خدا سے چلتا ہے دل نہ لے اے صنم برائے خدا اس سے کچھ جی مرا بہلتا ہے آتش عشق زلف پیچاں ہے ہڈیوں سے دھواں نکلتا ہے تیرے ہنسنے پہ میں جو روتا ہوں ابر مانند ...

    مزید پڑھیے

    کون آئے گا جو تو بے سر و ساماں ہوگا

    کون آئے گا جو تو بے سر و ساماں ہوگا ورنہ ہوگا تو نہ اندیشۂ درباں ہوگا قتل کے بعد بھی اک عیش کا ساماں ہوگا مئے گل رنگ لہو زخم نمکداں ہوگا بانکپن بس کہ ہے منظور مرے قاتل کو گل دستار بھی اب غنچۂ پیکاں ہوگا اک نظر دیکھ سکے گا نہ تری چشم سیاہ سبزۂ خط بھی چراگاہ غزالاں ہوگا تو وہاں ...

    مزید پڑھیے

    نظر کسی کو وہ موئے کمر نہیں آتا

    نظر کسی کو وہ موئے کمر نہیں آتا برنگ تار نظر ہے نظر نہیں آتا زمانۂ غم فرقت بسر نہیں آتا اجل بھی آتی نہیں یار اگر نہیں آتا ہمیشہ ہوں بھی میں روتا برنگ شبنم و ابر گلی سے کون ترے چشم تر نہیں آتا یہ ہے نگاہ سے در پردہ تیغ زن قاتل کہ التیام یہ زخم جگر نہیں آتا غم فراق میں مر مر کے ...

    مزید پڑھیے

تمام