غم میں عہد شباب جاتا ہے
غم میں عہد شباب جاتا ہے آسماں خاک میں ملاتا ہے کون گل بہر سیر آتا ہے باغ پھولا نہیں سماتا ہے عرش پر بھی غبار جاتا ہے دل جو وحشت میں خاک اڑاتا ہے جان دیتا ہے سبزۂ خط پر خضر ہر روز زہر کھاتا ہے تیغ قاتل جو ہو گئی بے آب زخم پانی مگر چراتا ہے زندے مرتے ہیں مردے جیتے ہیں جب وہ رشک ...