کوئی نہیں کہ یار کی لاوے خبر مجھے
کوئی نہیں کہ یار کی لاوے خبر مجھے اے سیل اشک تو ہی بہا دے ادھر مجھے یا صبح ہو چکے کہیں یا میں ہی مر چکوں رو بیٹھوں اس سحر ہی کو میں یا سحر مجھے نہ دیر ہی کو سمجھوں ہوں نہ کعبہ یہ ترا پھرتا ہے اشتیاق لئے گھر بہ گھر مجھے منت تو سر پہ تیشہ کی فرہاد تب میں لوں جب سر پٹکنے کو نہ ہو ...