Meer Hasan

میر حسن

مثنوی کے انتہائی مقبول شاعر- 'سحر البیان' کے خالق

Considered to be the foremost poet of mathnawi.

میر حسن کی غزل

    کوئی نہیں کہ یار کی لاوے خبر مجھے

    کوئی نہیں کہ یار کی لاوے خبر مجھے اے سیل اشک تو ہی بہا دے ادھر مجھے یا صبح ہو چکے کہیں یا میں ہی مر چکوں رو بیٹھوں اس سحر ہی کو میں یا سحر مجھے نہ دیر ہی کو سمجھوں ہوں نہ کعبہ یہ ترا پھرتا ہے اشتیاق لئے گھر بہ گھر مجھے منت تو سر پہ تیشہ کی فرہاد تب میں لوں جب سر پٹکنے کو نہ ہو ...

    مزید پڑھیے

    بس دل کا غبار دھو چکے ہم

    بس دل کا غبار دھو چکے ہم رونا تھا جو کچھ سو رو چکے ہم تم خواب میں بھی نہ آئے پھر ہائے کیا خواب میں عمر کھو چکے ہم ہونے کی رکھیں توقع اب خاک ہونا تھا جو کچھ سو ہو چکے ہم کہسار پہ چل کے روئیے اب صحرا تو بہت ڈبو چکے ہم پھر چھیڑا حسنؔ نے اپنا قصہ بس آج کی شب بھی سو چکے ہم

    مزید پڑھیے

    چشم تر رات مجھ کو یاد آئی

    چشم تر رات مجھ کو یاد آئی اپنی اوقات مجھ کو یاد آئی نالۂ دل پر آہ کی میں نے بات پر بات مجھ کو یاد آئی ابھی بھولی تھی دخت رز توبہ پھر وہ بد ذات مجھ کو یاد آئی زلف میں دیکھ خال کو اس کے شب کی وہ گھات مجھ کو یاد آئی دیکھ لالہ کا رنگ اس کی کفک آج ہیہات مجھ کو یاد آئی جی پہ جس کے ستم ...

    مزید پڑھیے

    دل غم سے ترے لگا گئے ہم

    دل غم سے ترے لگا گئے ہم کس آگ سے گھر جلا گئے ہم ماتم کدۂ جہاں میں چوں شمع رو رو کے جگر بہا گئے ہم مانند حباب اس جہاں میں کیا آئے تھے اور کیا گئے ہم کھویا گیا اس میں گو دل اپنا پر یار تجھے تو پا گئے ہم آتا ہے یہی تو ہم کو رونا یوں موت کا غم بھلا گئے ہم افسانۂ سرگزشت چوں شمع رو رو ...

    مزید پڑھیے

    منہ کہاں یہ کہ کہوں جائیے اور سو رہئے

    منہ کہاں یہ کہ کہوں جائیے اور سو رہئے خوب گر نیند ہے تو آئیے اور سو رہئے تکیہ زانو کا مرے کیجیے بے خوف و خطر آپ تشریف ادھر لائیے اور سو رہئے آج کی چاندنی وہ ہے کہ کسی شوخ کے ساتھ کھول آغوش لپٹ جائیے اور سو رہئے یوں تو ہرگز نہیں آنے کی تمہیں نیند مگر مجھ سے قصہ مرا کہوائیے اور سو ...

    مزید پڑھیے

    وفادار ہو یا جفا کار تم ہو

    وفادار ہو یا جفا کار تم ہو جو کچھ ہو سو ہو پر مرے یار تم ہو اجاڑو مرے دل کو یا پھر بساؤ مری جان اس گھر کے مختار تم ہو جدا سب سے ہو اور سب سے ملے ہو غرض کیا کہوں ایک عیار تم ہو خدا جانیے دل پہ کیا گزرے آخر یہ اہل وفا ہے ستم گار تم ہو بنے اس طبیعت سے کیوں کر کسی کی ذرا جی میں منصف تو ...

    مزید پڑھیے

    دل مرا آج میرے پاس نہیں

    دل مرا آج میرے پاس نہیں مجھ میں کچھ ہوش اور حواس نہیں دل لگایا جہاں جفا دیکھی کیا بلا عشق مجھ کو راس نہیں پاس ہے یاس گرد ہے دل کی اور اب کوئی آس پاس نہیں آپ تو اپنا عرض کر لے حال دل ہمیں تاب التماس نہیں یوں خدا چاہے تو ملا دے اسے وصل کی پر ہمیں تو آس نہیں میں بھی کچھ ہو گیا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    ہم سے تو کسی کام کی بنیاد نہ ہووے

    ہم سے تو کسی کام کی بنیاد نہ ہووے جب تک کہ ادھر ہی سے کچھ امداد نہ ہووے ہم کو بھی نہیں چین ترے غمزوں سے دلبر جب تک کہ نیا اک ستم ایجاد نہ ہووے اے آہ ذرا اٹھیو تو آہستہ کہ وہ جو تھوڑا سا اثر ہے کہیں برباد نہ ہووے دی تھی یہ دعا کس نے مرے دل کو الٰہی اجڑے یہ گھر ایسا کہ پھر آباد نہ ...

    مزید پڑھیے

    کہیں جو دل نہ لگاویں تو پھر اداس پھریں

    کہیں جو دل نہ لگاویں تو پھر اداس پھریں وگر لگاویں تو مشکل کہ بے حواس پھریں ہمیں بھی ہووے اجازت کہ شمع رو تجھ پر پتنگ کی نمط اک دم تو آس پاس پھریں تری گلی میں بھلا اتنی تو ہمیں ہو راہ کہ جب تک اپنا وہاں جی ہو بے ہراس پھریں اٹھا دے ہم سے جو بیٹھے ہوؤں کو اب کی فلک تو آرزو ہے یہ جی ...

    مزید پڑھیے

    سوز دل کا ذکر اپنے منہ پہ جب لاتے ہیں ہم

    سوز دل کا ذکر اپنے منہ پہ جب لاتے ہیں ہم شمع ساں اپنی زباں سے آپ جل جاتے ہیں ہم دم بدم اس شوخ کے آزردہ ہو جانے سے آہ جب نہیں کچھ اپنا بس چلتا تو گھبراتے ہیں ہم بیٹھنے کو تو نہیں آئے ہیں یاں اے باغباں کیوں خفا ہوتا ہے اتنا ہم سے تو جاتے ہیں ہم دل سے ہم چھٹ جائیں یا دل ہم سے چھٹ جاوے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5