Meer Hasan

میر حسن

مثنوی کے انتہائی مقبول شاعر- 'سحر البیان' کے خالق

Considered to be the foremost poet of mathnawi.

میر حسن کی غزل

    یا صبر ہو ہمیں کو اس طرف جو نہ نکلیں

    یا صبر ہو ہمیں کو اس طرف جو نہ نکلیں یا اپنے گھر سے بن بن یہ خوبرو نہ نکلیں ہوتی نہیں تسلی دل کو ہمارے جب تک دو چار بار اس کے کوچہ سے ہو نہ نکلیں دل ڈھونڈھنے چلے ہیں کوچہ میں تیرے اپنا ڈرتے ہیں آپ کو بھی ہم واں سے کھو نہ نکلیں کوئی بھی دن نہ گزرا ایسا کہ اس گلی سے زخمی ہو مبتلا ہو ...

    مزید پڑھیے

    بس گیا جب سے یار آنکھوں میں

    بس گیا جب سے یار آنکھوں میں تب سے پھولی بہار آنکھوں میں نظر آنے سے رہ گیا از بس چھا گیا انتظار آنکھوں میں چشم بد دور خوب لگتا ہے طوتیائے نگار آنکھوں میں چشم مست اس کی دیکھی تھی اک روز اس کا کھینچا خمار آنکھوں میں مجھ کو منظور ہے حسنؔ جو ملے خاک پائے نگار آنکھوں میں

    مزید پڑھیے

    وہ نہیں ہم جو ڈر ہی جاویں گے

    وہ نہیں ہم جو ڈر ہی جاویں گے دل میں جو ہے سو کر ہی جاویں گے تجھ سے جس دم جدا ہوئے مری جان پھر یہ سنیو کہ مر ہی جاویں گے دید پھر پھر جہان کی کر لیں آخرش تو گزر ہی جاویں گے جی تو لگتا نہیں جہاں دل ہے ہم بھی اب تو ادھر ہی جاویں گے بے خبر جس طرح سے آئے ہیں اس طرح بے خبر ہی جاویں گے تجھ ...

    مزید پڑھیے

    خواہ سچ جان مری بات کو تو خواہ کہ جھوٹ

    خواہ سچ جان مری بات کو تو خواہ کہ جھوٹ سچ کہوں سچ کو اگر تیرے تو واللہ کہ جھوٹ سچ اگر بولے تو ہم سے تو بھلا کیا ہو خوشی جی میں جی آتا ہے سن کر ترا ہر گاہ کہ جھوٹ راست گر پوچھے تو ہے راست کہ تجھ میں نہیں مہر اپنی ہٹ دھرمی سے کہتا ہے تو اے ماہ کہ جھوٹ جھوٹ موٹ ان سے میں کچھ مصلحتاً ...

    مزید پڑھیے

    جس شخص کی ہو زیست فقط نام سے تیرے

    جس شخص کی ہو زیست فقط نام سے تیرے اس شخص کا کیا حال ہو پیغام سے تیرے گالی ہے کہ ہے سحر کوئی یا کہ ہے افسوں جی شاد ہوا جاتا ہے دشنام سے تیرے ہے اپنی خوشی اس میں کہ تو جس میں خوشی ہو آرام ہے اپنے تئیں آرام سے تیرے آہستہ قدم رکھیو تو اے ناقۂ لیلیٰ مجنوں کا بندھا آتا ہے دل گام سے ...

    مزید پڑھیے

    آن کر غم کدۂ دہر میں جو بیٹھے ہم

    آن کر غم کدۂ دہر میں جو بیٹھے ہم شمع ساں اپنے تئیں آپ ہی رو بیٹھے ہم عشق کے ہاتھ سے کشتیٔ شکستہ کی طرح آپ اپنے تئیں رو رو کے ڈبو بیٹھے ہم گر یہی تیرے اشارے ہیں تو مجلس سے تری کوئی نہ کوئی آ کے اٹھا دیوے گا گو بیٹھے ہم تم جو اٹھنے کو ہوئے تھے تو چلے تھے ہم بھی اب جو یوں آپ کی مرضی ...

    مزید پڑھیے

    آپ کو اس نے اب تراشا ہے

    آپ کو اس نے اب تراشا ہے قہر ہے ظلم ہے تماشا ہے اس کو لیتے بغل میں ڈرتا ہوں نازکی میں وہ شیشہ باشا ہے کیوں کہوں اپنے سیم تن کا حال گاہ تولہ ہے گاہ ماشا ہے ترے کوچہ سے اٹھ نہیں سکتا کس وفا کشتہ کا یہ لاشہ ہے گر فرشتہ بھی ہو حسنؔ تو وہاں گالی اور جھڑکی بے تحاشا ہے

    مزید پڑھیے

    کسی موسم کی وہ باتیں جو تیری یاد کرتا ہوں

    کسی موسم کی وہ باتیں جو تیری یاد کرتا ہوں انہیں باتوں کو پھر پھر کہہ دل اپنا شاد کرتا ہوں نہیں معلوم مجھ پر بھی یہ احوال اپنی زاری کا کہ میں مثل جرس کس کے لئے فریاد کرتا ہوں یہ دل کچھ آپھی ہو جاتا ہے بند اور آپھی کھلتا ہے نہ میں قید اس کو کرتا ہوں نہ میں آزاد کرتا ہوں جگر جل کر ...

    مزید پڑھیے

    نہ برگ ہوں میں گل کا نہ لالے کا شجر ہوں

    نہ برگ ہوں میں گل کا نہ لالے کا شجر ہوں میں لخت دل ریش ہوں اور داغ جگر ہوں ہوں دیر میں نہ کعبے میں نہ دل ہی میں اپنے کیا جانوں تجسس میں تری آہ کدھر ہوں پیدا ہوئے اور جاتے رہے سیکڑوں مجھ سے آتش کدہ دہر میں اک میں بھی شرر ہوں نہ زیست کا حظ ہے نہ مجھے موت کا آرام ہوں نزع میں جیسے کہ ...

    مزید پڑھیے

    دل خدا جانے کس کے پاس رہا

    دل خدا جانے کس کے پاس رہا ان دنوں جی بہت اداس رہا کیا مزا وصل میں ملا اس کے میں رہا بھی تو بے حواس رہا یوں کھلا اپنا یہ گل امید کہ سدا دل یہ داغ یاس رہا شاد ہوں میں کہ دیکھ میرا حال غیر کرنے سے التماس رہا جب تلک کہ جیا حسنؔ تب تک غم مرے دل پہ بے قیاس رہا

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5