ہم قتل ہو گئے نہیں تجھ کو خبر ہنوز
ہم قتل ہو گئے نہیں تجھ کو خبر ہنوز باندھے پھرے ہے ہم پہ میاں تو کمر ہنوز سو سو طرح کے وصل نے مرہم رکھے ولے زخم فراق ہیں مرے ویسے ہی تر ہنوز کھولی تھی خواب ناز سے کس نے یہ اٹھ کے زلف لاتی ہے بوئے ناز نسیم سحر ہنوز وعدوں پہ تیرے کام بھی میرا ہوا تمام باتیں ہی تو بنایا کیا یار پر ...