Meer Hasan

میر حسن

مثنوی کے انتہائی مقبول شاعر- 'سحر البیان' کے خالق

Considered to be the foremost poet of mathnawi.

میر حسن کی غزل

    ہم قتل ہو گئے نہیں تجھ کو خبر ہنوز

    ہم قتل ہو گئے نہیں تجھ کو خبر ہنوز باندھے پھرے ہے ہم پہ میاں تو کمر ہنوز سو سو طرح کے وصل نے مرہم رکھے ولے زخم فراق ہیں مرے ویسے ہی تر ہنوز کھولی تھی خواب ناز سے کس نے یہ اٹھ کے زلف لاتی ہے بوئے ناز نسیم سحر ہنوز وعدوں پہ تیرے کام بھی میرا ہوا تمام باتیں ہی تو بنایا کیا یار پر ...

    مزید پڑھیے

    ہم نہ ہنستے ہیں اور نہ روتے ہیں

    ہم نہ ہنستے ہیں اور نہ روتے ہیں عمر حیرت میں اپنی کھوتے ہیں کھا کے غم خوان عشق کے مہمان ہاتھ خون جگر سے دھوتے ہیں وصل ہوتا ہے جن کو دنیا میں یا رب ایسے بھی لوگ ہوتے ہیں کوس رحلت ہے جنبش ہر دم آہ تس پر بھی یار سوتے ہیں دل لگا اس سے مردم دیدہ ساتھ اپنے ہمیں ڈبوتے ہیں آہ و نالہ سے ...

    مزید پڑھیے

    ہم نہ نکہت ہیں نہ گل ہیں جو مہکتے جاویں

    ہم نہ نکہت ہیں نہ گل ہیں جو مہکتے جاویں آگ کی طرح جدھر جاویں دہکتے جاویں اے خوشا مست کہ تابوت کے آگے جس کے آب پاشی کے بدل مے کو چھڑکتے جاویں جو کوئی آوے ہے نزدیک ہی بیٹھے ہے ترے ہم کہاں تک ترے پہلو سے سرکتے جاویں غیر کو راہ ہو گھر میں ترے سبحان اللہ اور ہم دور سے در کو ترے تکتے ...

    مزید پڑھیے

    کل جو تم ایدھر سے گزرے ہم نظر کر رہ گئے

    کل جو تم ایدھر سے گزرے ہم نظر کر رہ گئے جی میں تھا کچھ کہیے لیکن آہ ڈر کر رہ گئے جب نہ کچھ بس چل سکا اپنا تو پھر حسرت سے ہائے دیکھ کر منہ کو ترے اک آہ بھر کر رہ گئے سر بہت پٹکا قفس میں اپنا ہم نے ہم صفیر کوئی نہ پہنچا داد کو فریاد کر کر رہ گئے نامہ بر کی یا کبوتر کی کہ دل کی رکھیے ...

    مزید پڑھیے

    ٹک دیکھ لیں چمن کو چلو لالہ زار تک

    ٹک دیکھ لیں چمن کو چلو لالہ زار تک کیا جانے پھر جئیں نہ جئیں ہم بہار تک قسمت نے دور ایسا ہی پھینکا ہمیں کہ ہم پھر جیتے جی پہنچ نہ سکے اپنے یار تک لے جاؤں اب میں یاں سے کہاں اپنا آشیاں دشمن ہے اس چمن میں مرا خار خار تک دست ستم دراز کیا جب جنون نے چھوڑا نہ میرے پاس گریباں کا تار ...

    مزید پڑھیے

    جان میں جان تبھی قیس کے بس آتی ہے

    جان میں جان تبھی قیس کے بس آتی ہے ناقۂ لیلیٰ کی جب بنگ جرس آتی ہے ساتھ دیکھوں ہوں کسی کے جو کسی دلبر کو میں بھی جی رکھتا ہوں مجھ کو بھی ہوس آتی ہے قیس و فرہاد کے رونے کی جب آ جاتی ہے لہر کوہ و صحرا پہ گھٹا جا کے برس آتی ہے زندگی ہے تو خزاں کے بھی گزر جائیں گے دن فصل گل جیتوں کو پھر ...

    مزید پڑھیے

    وہ دلبری کا اس کی جو کچھ حال ہے سو ہے

    وہ دلبری کا اس کی جو کچھ حال ہے سو ہے اور اپنی دل دہی کا جو احوال ہے سو ہے مت پوچھ اس کی زلف کی الجھیڑے کا بیان یہ میری جان کے لیے جنجال ہے سو ہے نیکی بدی کا کوئی کسی کے نہیں شریک جو اپنا اپنا نامۂ اعمال ہے سو ہے پس جائے کوئی ہو یا کہ پامال اس کو کیا اس گردش فلک کی جو کچھ چال ہے سو ...

    مزید پڑھیے

    نغمہ و عشق سے ہیں سبحہ و زنار ملے

    نغمہ و عشق سے ہیں سبحہ و زنار ملے ایک آواز پہ دو ساز کے ہیں تار ملے میں تو آشفتۂ دل اور دل آشفتۂ زلف خوب ہم دونوں گرفتار گرفتار ملے مصلحت ہے کہ تری چشم کو ہے دل سے حجاب رنج ہو اور جو بیمار سے بیمار ملے دن توقع ہی توقع میں کہاں تک گزریں مر گئے ہجر میں بس اب تو کہیں یار ملے اپنی ...

    مزید پڑھیے

    جان و دل ہیں اداس سے میرے

    جان و دل ہیں اداس سے میرے اٹھ گیا کون پاس سے میرے کوئی بھی اب امید باقی ہے پوچھیو داغ یاس سے میرے سب کی عرضی سے خوش ہو تم لیکن ہو خفا التماس سے میرے شاید اٹھنے کا قصد تم نے کیا اڑ چلے کچھ حواس سے میرے عیش مجھ تک تو پہنچے تب جو ٹلے فوج غم آس پاس سے میرے دور ہی دور پھرتے ہیں کچھ ...

    مزید پڑھیے

    دل بر سے ہم اپنے جب ملیں گے

    دل بر سے ہم اپنے جب ملیں گے اس گم شدہ دل سے تب ملیں گے یہ کس کو خبر ہے اب کے بچھڑے کیا جانیے اس سے کب ملیں گے جان و دل و ہوش و صبر و طاقت اک ملنے سے اس کے سب ملیں گے دنیا ہے سنبھل کے دل لگانا یاں لوگ عجب عجب ملیں گے ظاہر میں تو ڈھب نہیں ہے کوئی ہم یار سے کس سبب ملیں گے ہوگا کبھی وہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5