Meer Hasan

میر حسن

مثنوی کے انتہائی مقبول شاعر- 'سحر البیان' کے خالق

Considered to be the foremost poet of mathnawi.

میر حسن کی غزل

    آج دل بیقرار ہے کیا ہے

    آج دل بیقرار ہے کیا ہے درد ہے انتظار ہے کیا ہے جس سے جلتا ہے دل جگر وہ آہ شعلہ ہے یا شرار ہے کیا ہے یہ جو کھٹکے ہے دل میں کانٹا سا مژہ ہے نوک خار ہے کیا ہے چشم بد دور تیری آنکھوں میں نشہ ہے یا خمار ہے کیا ہے میرے ہی نام سے خدا جانے ننگ ہے اس کو عار ہے کیا ہے جس نے مارا ہے دام دل پہ ...

    مزید پڑھیے

    ہے دھیان جو اپنا کہیں اے ماہ جبیں اور

    ہے دھیان جو اپنا کہیں اے ماہ جبیں اور جانا ہے کہیں اور تو جاتا ہوں کہیں اور جب تو ہی کرے دشمنی ہم سے تو غضب ہے تیرے تو سوا اپنا کوئی دوست نہیں اور میں حشر کو کیا روؤں کہ اٹھ جاتے ہی تیرے برپا ہوئی اک مجھ پہ قیامت تو یہیں اور وعدہ تو ترے آنے کا ہے سچ ہی ولیکن بازو کے پھڑکنے سے ہوا ...

    مزید پڑھیے

    یار کا دھیان ہم نہ چھوڑیں گے

    یار کا دھیان ہم نہ چھوڑیں گے اپنی یہ آن ہم نہ چھوڑیں گے جب تلک دم میں ہے ہمارے دم تجھ کو اے جان ہم نہ چھوڑیں گے تیرے ہاتھوں سے اے جنوں ثابت یہ گریبان ہم نہ چھوڑیں گے ہے بڑا کفر ترک عشق بتاں اپنا ایمان ہم نہ چھوڑیں گے بعد مجنوں کے شور سے خالی یہ بیابان ہم نہ چھوڑیں گے دل میں اور ...

    مزید پڑھیے

    نوجوانی کی دید کر لیجے

    نوجوانی کی دید کر لیجے اپنے موسم کی عید کر لیجے کون کہتا ہے کون سنتا ہے اپنی گفت و شنید کر لیجے اب کے بچھڑے ملوگے پھر کہ نہیں کچھ تو وعدہ وعید کر لیجے اپنے گیسو دراز کے مجھ کو سلسلے میں مرید کر لیجے ہے مثل ایک ناہ صد آسان یاس ہی کو امید کر لیجے ہاں عدم میں کہاں ہے عشق بتاں اس ...

    مزید پڑھیے

    نہ ہم دعا سے اب نہ وفا سے طلب کریں

    نہ ہم دعا سے اب نہ وفا سے طلب کریں عشق بتاں میں صبر خدا سے طلب کریں دل خاک ہو گیا ہے تری رہ گزار میں گر جا سکیں وہاں تو صبا سے طلب کریں آخر خوشی تو عشق سے حاصل نہ کچھ ہوئی ہم اب غم و الم ہی بلا سے طلب کریں غمزے نے لے کے دل کو ادا کے کیا سپرد غمزے سے دل کو لیں کہ ادا سے طلب کریں دولت ...

    مزید پڑھیے

    نہ باغ سے غرض ہے نہ گل زار سے غرض

    نہ باغ سے غرض ہے نہ گل زار سے غرض ہے بھی جو کچھ غرض تو ہمیں یار سے غرض پھرتے ہیں ہم تو دید کو تیرے ہی در پہ کچھ رستے سے ہے نہ کام نہ بازار سے غرض کہنے سے کیا کسی کے کوئی کچھ کہا کرے ہم کو تو ایک اس کی ہے گفتار سے غرض جی ان دنوں میں آپ سے بھی ہے خفا ولیک بیزار جو نہیں ہے تو دل دار سے ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں میں ہیں حقیر جس تس کے

    آنکھوں میں ہیں حقیر جس تس کے نظروں سے گر گئے ہیں ہم کس کے دل کا ہمدم علاج مت کر اب زخم مرہم پذیر ہیں اس کے کون آتا ہے ایسا ہوش ربا صبر و طاقت یہاں سے کیوں کھسکے دیکھتی ہے یہ کس کی آنکھوں کو کیوں کھلے ہیں یہ چشم نرگس کے بس کہیں تھک بھی آسیائے فلک ہو چکے سرمہ ہم تو اب پس کے جی سے ...

    مزید پڑھیے

    اتنے آنسو تو نہ تھے دیدۂ تر کے آگے

    اتنے آنسو تو نہ تھے دیدۂ تر کے آگے اب تو پانی ہی بھرا رہتا ہے گھر کے آگے دم بدم مجھ کو تصور ہے اسی دلبر کا رات دن پھرتا ہے میری وہ نظر کے آگے ہیں یہ اے جان مرے دل سے مجھے اپنے عزیز تیرے داغوں کو میں رکھتا ہوں جگر کے آگے گرمی اپنی کو فراموش کریں مہر وشاں سرد ہو جائیں سب اس رشک قمر ...

    مزید پڑھیے

    غیر کو تم نہ آنکھ بھر دیکھو

    غیر کو تم نہ آنکھ بھر دیکھو کیا غضب کرتے ہو ادھر دیکھو خاک میں مت ملاؤ دل کو مرے جی میں سمجھو ٹک اپنا گھر دیکھو دیکھنا زلف و رخ تمہیں ہر وقت شام دیکھو نہ تم سحر دیکھو گل ہوئے جاتے ہیں چراغ کی طرح ہم کو ٹک جلد آن کر دیکھو آپ پہ اپنا اختیار نہیں جبر ہے ہم پر کس قدر دیکھو رام ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو عاشق کہہ کے اس کے روبرو مت کیجیو

    مجھ کو عاشق کہہ کے اس کے روبرو مت کیجیو دوستاں گر دوست ہو تو یہ کبھو مت کیجیو جس ادا کا کشتہ ہوں میں وہ رہے میرے ہی ساتھ اس ادا کو مبتذل اے خوبرو مت کیجیو وقت رخصت دل نے اتنا ہی کہا رو کر کہ بس اب پھر آنے کی مرے تو آرزو مت کیجیو میں تو یوں ہی تم سے دیوانہ سا بکتا ہوں کہیں اس کے آگے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5