بس گیا جب سے یار آنکھوں میں
بس گیا جب سے یار آنکھوں میں
تب سے پھولی بہار آنکھوں میں
نظر آنے سے رہ گیا از بس
چھا گیا انتظار آنکھوں میں
چشم بد دور خوب لگتا ہے
طوتیائے نگار آنکھوں میں
چشم مست اس کی دیکھی تھی اک روز
اس کا کھینچا خمار آنکھوں میں
مجھ کو منظور ہے حسنؔ جو ملے
خاک پائے نگار آنکھوں میں