Khwaja Meer Dard

خواجہ میر درد

صوفی شاعر، میرتقی میر کے ہم عصر ، ہندوستانی موسیقی کے گہرے علم کے لئے مشہور

Sufi poet, contemporary of Mir Taqi Mir, known for his deep knowledge of Indian music.

خواجہ میر درد کی غزل

    تیری گلی میں میں نہ چلوں اور صبا چلے

    تیری گلی میں میں نہ چلوں اور صبا چلے یوں ہی خدا جو چاہے تو بندے کی کیا چلے کس کی یہ موج حسن ہوئی جلوہ گر کہ یوں دریا میں جو حباب تھے آنکھیں چھپا چلے ہم بھی جرس کی طرح تو اس قافلے کے ساتھ نالے جو کچھ بساط میں تھے سو سنا چلے کہہ بیٹھیو نہ دردؔ کہ اہل وفا ہوں میں اس بے وفا کے آگے جو ...

    مزید پڑھیے

    جگ میں آ کر ادھر ادھر دیکھا

    جگ میں آ کر ادھر ادھر دیکھا تو ہی آیا نظر جدھر دیکھا جان سے ہو گئے بدن خالی جس طرف تو نے آنکھ بھر دیکھا نالہ فریاد آہ اور زاری آپ سے ہو سکا سو کر دیکھا ان لبوں نے نہ کی مسیحائی ہم نے سو سو طرح سے مر دیکھا زور عاشق مزاج ہے کوئی دردؔ کو قصہ مختصر دیکھا

    مزید پڑھیے

    مجھ کو تجھ سے جو کچھ محبت ہے

    مجھ کو تجھ سے جو کچھ محبت ہے یہ محبت نہیں ہے آفت ہے لوگ کہتے ہیں عاشقی جس کو میں جو دیکھا بڑی مصیبت ہے بند احکام عقل میں رہنا یہ بھی اک نوع کی حماقت ہے ایک ایمان ہے بساط اپنی نہ عبادت نہ کچھ ریاضت ہے آ پھنسوں میں بتوں کے دام میں یوں دردؔ یہ بھی خدا کی قدرت ہے

    مزید پڑھیے

    مجھے در سے اپنے تو ٹالے ہے یہ بتا مجھے تو کہاں نہیں

    مجھے در سے اپنے تو ٹالے ہے یہ بتا مجھے تو کہاں نہیں کوئی اور بھی ہے ترے سوا تو اگر نہیں تو جہاں نہیں پڑی جس طرف کو نگاہ یاں نظر آ گیا ہے خدا ہی واں یہ ہیں گو کہ آنکھوں کی پتلیاں مرے دل میں جائے بتاں نہیں مرے دل کے شیشے کو بے وفا تو نے ٹکڑے ٹکڑے ہی کر دیا مرے پاس تو وہی ایک تھا یاں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3