Khwaja Meer Dard

خواجہ میر درد

صوفی شاعر، میرتقی میر کے ہم عصر ، ہندوستانی موسیقی کے گہرے علم کے لئے مشہور

Sufi poet, contemporary of Mir Taqi Mir, known for his deep knowledge of Indian music.

خواجہ میر درد کی غزل

    عشق ہرچند مری جان سدا کھاتا ہے

    عشق ہرچند مری جان سدا کھاتا ہے پر یہ لذت تو وہ ہے جی ہی جسے پاتا ہے آہ کب تک میں بکوں تیری بلا سنتی ہے باتیں لوگوں کی جو کچھ دل مجھے سنواتا ہے ہم نشیں پوچھ نہ اس شوخ کی خوبی مجھ سے کیا کہوں تجھ سے غرض جی کو مرے بھاتا ہے بات کچھ دل کی ہمارے تو نہ سلجھی ہم سے آپی خوش ہووے ہے پھر آپ ہی ...

    مزید پڑھیے

    مدرسہ یا دیر تھا یا کعبہ یا بت خانہ تھا

    مدرسہ یا دیر تھا یا کعبہ یا بت خانہ تھا ہم سبھی مہمان تھے واں تو ہی صاحب خانہ تھا وائے نادانی کہ وقت مرگ یہ ثابت ہوا خواب تھا جو کچھ کہ دیکھا جو سنا افسانہ تھا حیف! کہتے ہیں ہوا گل زار تاراج خزاں آشنا اپنا بھی واں اک سبزۂ بیگانہ تھا ہو گیا مہماں سرائے کثرت موہوم آہ! وہ دل خالی کہ ...

    مزید پڑھیے

    دل مرا پھر دکھا دیا کن نے

    دل مرا پھر دکھا دیا کن نے سو گیا تھا جگا دیا کن نے میں کہاں اور خیال بوسہ کہاں منہ سے منہ یوں بھڑا دیا کن نے وہ مرے چاہنے کو کیا جانے یہ سندیسا سنا دیا کن نے ہم بھی کچھ دیکھتے سمجھتے تھے سب یکایک چھپا دیا کن نے وہ بلائے سے بھاگتا تھا اور دردؔ تجھ تک بلا دیا کن نے

    مزید پڑھیے

    قتل عاشق کسی معشوق سے کچھ دور نہ تھا

    قتل عاشق کسی معشوق سے کچھ دور نہ تھا پر ترے عہد سے آگے تو یہ دستور نہ تھا رات مجلس میں ترے حسن کے شعلے کے حضور شمع کے منہ پہ جو دیکھا تو کہیں نور نہ تھا ذکر میرا ہی وہ کرتا تھا صریحاً لیکن میں نے پوچھا تو کہا خیر یہ مذکور نہ تھا باوجودے کہ پر و بال نہ تھے آدم کے وہاں پہنچا کہ ...

    مزید پڑھیے

    سمجھنا فہم گر کچھ ہے طبیعی سے الٰہی کو

    سمجھنا فہم گر کچھ ہے طبیعی سے الٰہی کو شہادت غیب کی خاطر تو حاضر ہے گواہی کو نہیں ممکن کہ ہم سے ظلمت امکان زائل ہو چھڑا دے آہ کوئی کیوں کے زنگی سے سیاہی کو عجب عالم ہے ایدھر سے ہمیں ہستی ستاتی ہے ادھر سے نیستی آتی ہے دوڑی عذر خواہی کو نہ رہ جاوے کہیں تو زاہدا محروم رحمت سے گنہ ...

    مزید پڑھیے

    تجھی کو جو یاں جلوہ فرما نہ دیکھا

    تجھی کو جو یاں جلوہ فرما نہ دیکھا برابر ہے دنیا کو دیکھا نہ دیکھا مرا غنچۂ دل ہے وہ دل گرفتہ کہ جس کو کسو نے کبھو وا نہ دیکھا یگانہ ہے تو آہ بیگانگی میں کوئی دوسرا اور ایسا نہ دیکھا اذیت مصیبت ملامت بلائیں ترے عشق میں ہم نے کیا کیا نہ دیکھا کیا مج کو داغوں نے سرو چراغاں کبھو تو ...

    مزید پڑھیے

    اگر یوں ہی یہ دل ستاتا رہے گا

    اگر یوں ہی یہ دل ستاتا رہے گا تو اک دن مرا جی ہی جاتا رہے گا میں جاتا ہوں دل کو ترے پاس چھوڑے مری یاد تجھ کو دلاتا رہے گا گلی سے تری دل کو لے تو چلا ہوں میں پہنچوں گا جب تک یہ آتا رہے گا جفا سے غرض امتحان وفا ہے تو کہہ کب تلک آزماتا رہے گا قفس میں کوئی تم سے اے ہم صفیرو خبر گل کی ہم ...

    مزید پڑھیے

    ہم نے کس رات نالہ سر نہ کیا

    ہم نے کس رات نالہ سر نہ کیا پر اسے آہ کچھ اثر نہ کیا سب کے ہاں تم ہوئے کرم فرما اس طرف کو کبھو گزر نہ کیا کیوں بھویں تانتے ہو بندہ نواز سینہ کس وقت میں سپر نہ کیا کتنے بندوں کو جان سے کھویا کچھ خدا کا بھی تو نے ڈر نہ کیا دیکھنے کو رہے ترستے ہم نہ کیا رحم تو نے پر نہ کیا آپ سے ہم ...

    مزید پڑھیے

    ہم تجھ سے کس ہوس کی فلک جستجو کریں

    ہم تجھ سے کس ہوس کی فلک جستجو کریں دل ہی نہیں رہا ہے کہ کچھ آرزو کریں مٹ جائیں ایک آن میں کثرت نمائیاں ہم آئنے کے سامنے جب آ کے ہو کریں تر دامنی پہ شیخ ہماری نہ جائیو دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں سر تا قدم زبان ہیں جوں شمع گو کہ ہم پر یہ کہاں مجال جو کچھ گفتگو کریں ہر چند آئنہ ...

    مزید پڑھیے

    مژگان تر ہوں یا رگ تاک بریدہ ہوں

    مژگان تر ہوں یا رگ تاک بریدہ ہوں جو کچھ کہ ہوں سو ہوں غرض آفت رسیدہ ہوں کھینچے ہے دور آپ کو میری فروتنی افتادہ ہوں پہ سایۂ قد کشیدہ ہوں ہر شام مثل شام ہوں میں تیرہ روزگار ہر صبح مثل صبح گریباں دریدہ ہوں کرتی ہے بوئے گل تو مرے ساتھ اختلاط پر آہ میں تو موج نسیم دزیدہ ہوں تو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3