Khursheed Alig

خورشید علیگ

خورشید علیگ کی غزل

    زمیں سے آسماں گھبرا گیا ہے

    زمیں سے آسماں گھبرا گیا ہے سوا نیزے پہ سورج آ گیا ہے فلک پہ برق سی لہرا رہی ہے غم ہستی کا بادل چھا گیا ہے جہاں زخم جنوں نے آنکھ کھولی ہر اک گل عقل کا مرجھا گیا ہے کسی کا درد ہے اور اپنا دل ہے یہ شیشہ سنگ سے ٹکرا گیا ہے جسے کل خواب میں دیکھا تھا میں نے وہ میرے سامنے یوں آ گیا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3