حوصلے اور سوا ہو گئے پروانوں کے
حوصلے اور سوا ہو گئے پروانوں کے شعلے ارمان بڑھا دیتے ہیں دیوانوں کے یہی عالم ہے اگر لغزش مستانہ کا ڈھیر لگ جائیں گے ٹوٹے ہوئے پیمانوں کے طور بدلا نہ اگر اہل چمن نے اپنا نظر آئیں گے مناظر یہیں ویرانوں کے آہ مظلوم اگر دل سے نکل جائے گی خاک پر ڈھیر نظر آئیں گے ایوانوں کے قصۂ ...