Kashfi Lucknavi

کشفی لکھنؤی

کشفی لکھنؤی کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    چٹک کے غنچے سناتے ہیں کس کا افسانہ

    چٹک کے غنچے سناتے ہیں کس کا افسانہ یہ کون آ گیا گلشن میں بے حجابانہ ہمارا حوصلۂ دل اگر سلامت ہے بدل ہی دیں گے کسی دن نظام مے خانہ نہ ہوش آئے گا اس کو ترے کرم کے بغیر تری تلاش میں جو ہو گیا ہے دیوانہ یہی ہے مصلحت وقت سب کو ٹھکرا دوں مجھے سمجھتی ہے دنیا تو سمجھے دیوانہ کسی کے حسن ...

    مزید پڑھیے

    وہ مثل موج بہار اپنے شباب کی سمت آ رہے ہیں

    وہ مثل موج بہار اپنے شباب کی سمت آ رہے ہیں دلوں کے غنچے کھلا رہے ہیں نظر کا دامن سجا رہے ہیں ہر ایک ذرے میں ہر فضا میں وہ حسن بن کر سما رہے ہیں ہماری تاب نگاہ کو وہ ہر آئینہ آزما رہے ہیں ہمارے آنسو سنا رہے ہیں شکستہ دل کا فسانہ ان کو مگر قیامت کی بات ہے یہ وہ سن کے بھی مسکرا رہے ...

    مزید پڑھیے

    ساحل پہ اب چراغ فروزاں ہوئے تو کیا

    ساحل پہ اب چراغ فروزاں ہوئے تو کیا غرقاب ہم کو کر کے یہ ساماں ہوئے تو کیا بے رنگ و بو ہے دامن اہل چمن ابھی قطرے لہو کے صرف بہاراں ہوئے تو کیا بے کار ہے بہار جو آئے نہ وقت پر گر میرے بعد عیش کے ساماں ہوئے تو کیا ہم بت کدہ میں رہ کے بھی ایماں پرست ہیں واعظ حرم میں رہ کے مسلماں ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    غم سے گھبرا کے قیامت کا طلب گار نہ بن

    غم سے گھبرا کے قیامت کا طلب گار نہ بن اتنا مایوس کرم اے دل بیمار نہ بن خواہش دید ہے تو تاب نظر پیدا کر ورنہ بہتر ہے یہی طالب دیدار نہ بن مجھے منظور ہے یہ برق گرا دے مجھ پر مجھ سے بیگانہ مگر اے نگہ یار نہ بن دامن حال کو بھی پھولوں سے بھر دے ناداں صرف مستقبل رنگیں کا طرفدار نہ ...

    مزید پڑھیے

    یہی ہوا ہے جو اس رہ گزر سے گزرے ہیں

    یہی ہوا ہے جو اس رہ گزر سے گزرے ہیں ہزار حشر کے منظر نظر سے گزرے ہیں وہ راہیں آج بھی نقش وفا سے ہیں روشن مزاج دان محبت جدھر سے گزرے ہیں خدا کرے نہ وہ گزریں کسی کی نظروں سے جو سیل درد و بلا میرے سر سے گزرے ہیں چھپائے آنکھوں میں آنسو دلوں میں درد و فغاں وفا شناس یوں ہی تیرے در سے ...

    مزید پڑھیے

تمام