Kashfi Lucknavi

کشفی لکھنؤی

کشفی لکھنؤی کی غزل

    چٹک کے غنچے سناتے ہیں کس کا افسانہ

    چٹک کے غنچے سناتے ہیں کس کا افسانہ یہ کون آ گیا گلشن میں بے حجابانہ ہمارا حوصلۂ دل اگر سلامت ہے بدل ہی دیں گے کسی دن نظام مے خانہ نہ ہوش آئے گا اس کو ترے کرم کے بغیر تری تلاش میں جو ہو گیا ہے دیوانہ یہی ہے مصلحت وقت سب کو ٹھکرا دوں مجھے سمجھتی ہے دنیا تو سمجھے دیوانہ کسی کے حسن ...

    مزید پڑھیے

    وہ مثل موج بہار اپنے شباب کی سمت آ رہے ہیں

    وہ مثل موج بہار اپنے شباب کی سمت آ رہے ہیں دلوں کے غنچے کھلا رہے ہیں نظر کا دامن سجا رہے ہیں ہر ایک ذرے میں ہر فضا میں وہ حسن بن کر سما رہے ہیں ہماری تاب نگاہ کو وہ ہر آئینہ آزما رہے ہیں ہمارے آنسو سنا رہے ہیں شکستہ دل کا فسانہ ان کو مگر قیامت کی بات ہے یہ وہ سن کے بھی مسکرا رہے ...

    مزید پڑھیے

    ساحل پہ اب چراغ فروزاں ہوئے تو کیا

    ساحل پہ اب چراغ فروزاں ہوئے تو کیا غرقاب ہم کو کر کے یہ ساماں ہوئے تو کیا بے رنگ و بو ہے دامن اہل چمن ابھی قطرے لہو کے صرف بہاراں ہوئے تو کیا بے کار ہے بہار جو آئے نہ وقت پر گر میرے بعد عیش کے ساماں ہوئے تو کیا ہم بت کدہ میں رہ کے بھی ایماں پرست ہیں واعظ حرم میں رہ کے مسلماں ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    غم سے گھبرا کے قیامت کا طلب گار نہ بن

    غم سے گھبرا کے قیامت کا طلب گار نہ بن اتنا مایوس کرم اے دل بیمار نہ بن خواہش دید ہے تو تاب نظر پیدا کر ورنہ بہتر ہے یہی طالب دیدار نہ بن مجھے منظور ہے یہ برق گرا دے مجھ پر مجھ سے بیگانہ مگر اے نگہ یار نہ بن دامن حال کو بھی پھولوں سے بھر دے ناداں صرف مستقبل رنگیں کا طرفدار نہ ...

    مزید پڑھیے

    یہی ہوا ہے جو اس رہ گزر سے گزرے ہیں

    یہی ہوا ہے جو اس رہ گزر سے گزرے ہیں ہزار حشر کے منظر نظر سے گزرے ہیں وہ راہیں آج بھی نقش وفا سے ہیں روشن مزاج دان محبت جدھر سے گزرے ہیں خدا کرے نہ وہ گزریں کسی کی نظروں سے جو سیل درد و بلا میرے سر سے گزرے ہیں چھپائے آنکھوں میں آنسو دلوں میں درد و فغاں وفا شناس یوں ہی تیرے در سے ...

    مزید پڑھیے

    میرا درماں ہے نہ کعبے میں نہ بت خانے میں

    میرا درماں ہے نہ کعبے میں نہ بت خانے میں رند ہوں مجھ کو پڑا رہنے دو مے خانے میں اس کو سمجھی ہے نہ سمجھے گی مجازی دنیا ہے حقیقت ہی حقیقت مرے افسانے میں لئے پھرتی ہے مجھے منزل جاناں کی تلاش چین حاصل ہے گلستاں میں نہ ویرانے میں ان کے کہنے سے اسے توڑ دوں کیسے آخر علم جن کو نہیں کیا ...

    مزید پڑھیے

    جب روشنی نہ پا سکے مہر و قمر سے ہم

    جب روشنی نہ پا سکے مہر و قمر سے ہم خود بے نیاز ہو گئے شام و سحر سے ہم اس امتحان میں بھی ہے تیرا کرم شریک ہنس کر گزر رہے ہیں رہ پر خطر سے ہم دنیا کو ہم دکھائیں گے معیار بندگی قسمت بنا کے اٹھیں گے اب تیرے در سے ہم جس کی نوازشوں پہ ہے موقوف زندگی کیا ہوگا گر گئے اگر اس کی نظر سے ...

    مزید پڑھیے

    کوئی ہمدرد نہیں کوئی بھی دم ساز نہیں

    کوئی ہمدرد نہیں کوئی بھی دم ساز نہیں اب تو اس بزم میں میری کوئی آواز نہیں نغمہ کیسا کہ لبوں پر بھی ہے اک مہر سکوت دل کی دھڑکن کے سوا اب کوئی آواز نہیں اور ہی ہوتی ہے اک ساز شکستہ کی صدا سوز غم جس میں نہ ہو دل کی وہ آواز نہیں محو پرواز ہے اس اوج پہ بھی میرا خیال جس بلندی پہ فرشتوں ...

    مزید پڑھیے

    ہے برہم پھر مزاج ان کا دل ناکام کیا ہوگا

    ہے برہم پھر مزاج ان کا دل ناکام کیا ہوگا یہی صورت رہی تو عشق کا انجام کیا ہوگا خلش دل میں جگر میں درد لب پر مہر خاموشی یہ صورت ہے تو پھر مجھ کو بھلا آرام کیا ہوگا یہ بزم ناز ہے اے دل یہاں بہتر ہے خاموشی سنا کر ان کو اپنا قصۂ آلام کیا ہوگا یہی ہے زہد کا عالم تو پھر اے حضرت ...

    مزید پڑھیے

    موسم گل میں کوئی کب ہوش مندانہ چلا

    موسم گل میں کوئی کب ہوش مندانہ چلا پھول دیکھے جس نے کانٹوں میں وہ دیوانہ چلا ایک ہی منزل پہ ہر راہی کو جانا تھا مگر زعم باطل میں چلا جو بھی جداگانہ چلا اس کے ہر اک گام پر تھی کامرانی ساتھ ساتھ کارگاہ دہر میں جو سرفروشانہ چلا واعظان کم نظر ہیں دشمن تمکین ہوش مٹ گیا وہ ان کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2