Karamat Bukhari

کرامت بخاری

کرامت بخاری کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    بے مقصد جب شور مچایا جاتا ہے

    بے مقصد جب شور مچایا جاتا ہے اکثر اس میں ظلم چھپایا جاتا ہے پتے خود ہی ٹہنی چھوڑ کے گرتے ہیں موسم پر الزام لگایا جاتا ہے صدیوں پیاسی اس دھرتی کے سینے پر قطرہ قطرہ مینہ برسایا جاتا ہے لفظوں کے انبار لگا کر کاغذ پر معنی کو اس میں دفنایا جاتا ہے اس دنیا میں جرم چھپانے کی خاطر جرم ...

    مزید پڑھیے

    دنیا کی اس بھیڑ میں کھو گئے جانے کتنے لوگ

    دنیا کی اس بھیڑ میں کھو گئے جانے کتنے لوگ ان آنکھوں سے اوجھل ہو گئے جانے کتنے لوگ صدمے سہتے سہتے ساری عمریں بیت گئیں اور زمیں کو اوڑھ کے سو گئے جانے کتنے لوگ کچھ لوگوں کے گھر میں اتری خوشیوں کی بارات اور غموں کے بوجھ کو ڈھو گئے جانے کتنے لوگ وقت کے اس بہتے دریا میں خاموشی کے ...

    مزید پڑھیے

    دہکتی خواہشوں میں جل رہا ہوں

    دہکتی خواہشوں میں جل رہا ہوں کبھی قاتل کبھی مقتل رہا ہوں مرا پیچھا نہ کر اے زندگانی میں راہ رفتگاں پہ چل رہا ہوں میں ایسا اژدہا ہوں خواہشوں کا خود اپنا خون پی کر پل رہا ہوں رہا ہوں واقف راز حقیقت بظاہر بے خبر پاگل رہا ہوں ردائے تشنگی اوڑھے ہوئے میں سمندر کے کنارے چل رہا ...

    مزید پڑھیے

    ملنے کی جب بات ہوئی تھی

    ملنے کی جب بات ہوئی تھی تنہائی بھی پاس کھڑی تھی آنکھوں میں طوفان آیا تھا دل کی بستی ڈوب گئی تھی میں کہ تیرے دھیان میں گم تھا دنیا مجھ کو ڈھونڈھ رہی تھی ہم دونوں خاموش کھڑے تھے ساون کی پر زور جھڑی تھی کوسوں دور مجھے جانا تھا پاؤں میں زنجیر پڑی تھی تم سے جدائی کا کیا رونا یہ تو ...

    مزید پڑھیے

    آج خلوت میں خدا یاد آیا

    آج خلوت میں خدا یاد آیا پھر مجھے حرف دعا یاد آیا یاد نہ آنے کا وعدہ کر کے وہ تو پہلے سے سوا یاد آیا جب کہیں پھول مہکتے دیکھے پھر ترا بند قبا یاد آیا جب گھٹائیں کبھی گھر کر آئیں کیا بتائیں ہمیں کیا یاد آیا یاد آئی ترے چہرے کی چمک ظلمت شب میں دیا یاد آیا پیاس میں جب ہوئی پانی کی ...

    مزید پڑھیے

تمام

3 نظم (Nazm)

    اگر تم بیچنا چاہو

    اگر تم بیچنا چاہو ادائیں بھی وفائیں بھی حسیں خوابوں کے رنگوں کی ردائیں بھی یہ دنیا ہے یہاں آواز بکتی ہے یہاں تصویر بکتی ہے یہاں پر حرف کی حرمت یہاں تحریر بکتی ہے یہ بازار جہاں اک بیکراں گہرا سمندر ہے یہاں پر کشتیاں ساحل پہ آ کر ڈوب جاتی ہیں مسافر مر بھی جاتے ہیں مگر رونق نہیں ...

    مزید پڑھیے

    کہ خواب تھا بس تمہارا آنا

    تمہاری آنکھیں خوشی کی خواہش لیے ہوئی تھیں تمہاری سوچوں میں عہد ماضی کی سلوٹیں تھیں تمہارے گیسو گھمرتی گھرتی گھٹاؤں کے کچھ گھنیرے بادل بنے ہوئے تھے قدم بڑھائے نظر جھکائے بدن بدن چرائے آ رہی تھی ہوائیں بھی گنگنا رہی تھیں کلی کلی مسکرا رہی تھی خزاں رسیدہ چمن میں جیسے بہار چپکے سے ...

    مزید پڑھیے

    دشت اجنبیت میں

    دشت اجنبیت میں آشنائی کی چھاؤں ساتھ چھوڑ جائے تو ہر طرف بگولوں کا رقص گھیر لیتا ہے دشت اجنبیت میں آشنائی کی چھاؤں ساتھ چھوڑ جائے تو یاس گھیر لیتی ہے آس کے جزیرے کو اور اس جزیرے کو کب کسی نے دیکھا ہے دشت اجنبیت میں آشنائی کی چھاؤں ساتھ چھوڑ جائے تو بادلوں کے سائے بھی سرگراں سے ...

    مزید پڑھیے