اگر تم بیچنا چاہو
اگر تم بیچنا چاہو ادائیں بھی وفائیں بھی حسیں خوابوں کے رنگوں کی ردائیں بھی یہ دنیا ہے یہاں آواز بکتی ہے یہاں تصویر بکتی ہے یہاں پر حرف کی حرمت یہاں تحریر بکتی ہے یہ بازار جہاں اک بیکراں گہرا سمندر ہے یہاں پر کشتیاں ساحل پہ آ کر ڈوب جاتی ہیں مسافر مر بھی جاتے ہیں مگر رونق نہیں ...