بے مقصد جب شور مچایا جاتا ہے
بے مقصد جب شور مچایا جاتا ہے
اکثر اس میں ظلم چھپایا جاتا ہے
پتے خود ہی ٹہنی چھوڑ کے گرتے ہیں
موسم پر الزام لگایا جاتا ہے
صدیوں پیاسی اس دھرتی کے سینے پر
قطرہ قطرہ مینہ برسایا جاتا ہے
لفظوں کے انبار لگا کر کاغذ پر
معنی کو اس میں دفنایا جاتا ہے
اس دنیا میں جرم چھپانے کی خاطر
جرم وہی اکثر دہرایا جاتا ہے
بڑھنے پھلنے پھولنے والے سپنوں کو
بچپن میں ہی قتل کرایا جاتا ہے
مفلس کو انصاف دلانے والوں کا
دولت سے دربار سجایا جاتا ہے