گلاب مانگے ہے نے ماہتاب مانگے ہے
گلاب مانگے ہے نے ماہتاب مانگے ہے شعور فن تو لہو کی شراب مانگے ہے وہ اس کا لطف و کرم مجھ غریق عصیاں سے گناہ مانگے ہے اور بے حساب مانگے ہے ہوس کی باڑھ ہر اک باندھ توڑنا چاہے نظر کا حسن مگر انتخاب مانگے ہے کہاں ہو کھوئے ہوئے لمحو! لوٹ کر آؤ حیات عمر گزشتہ کا باب مانگے ہے مرے کلام ...