Karamat Ali Karamat

کرامت علی کرامت

کرامت علی کرامت کی نظم

    لا انتہا ابھی

    نہ جانے وہ لوگ گم کہاں ہیں چھلک رہی تھی فلک کے ساغر سے رحمت حق کی تند صہبا فضاے ایام میں محبت کی فاختائیں بھی پنکھ پھیلائے اڑ رہی تھیں دیار‌ جرماں میں جھانکتی تھیں امید فردا کی نرم کرنیں مگر یہ آشوب وقت کا ہے اثر کہ جس سے جھلس گئے ہیں تصوروں کے حسین چہرے فضا بھی خاموش روح ...

    مزید پڑھیے