لا انتہا ابھی
نہ جانے وہ لوگ گم کہاں ہیں چھلک رہی تھی فلک کے ساغر سے رحمت حق کی تند صہبا فضاے ایام میں محبت کی فاختائیں بھی پنکھ پھیلائے اڑ رہی تھیں دیار جرماں میں جھانکتی تھیں امید فردا کی نرم کرنیں مگر یہ آشوب وقت کا ہے اثر کہ جس سے جھلس گئے ہیں تصوروں کے حسین چہرے فضا بھی خاموش روح ...