kanval Dibaivi

کنولؔ ڈبائیوی

کنولؔ ڈبائیوی کی نظم

    دیوالی آئی

    چار جانب ہے یہی شور دوالی آئی سال ماضی کی طرح لائی ہے خوشیاں امسال یوں تو ہر شخص مسرت سے کھلا جاتا ہے پھر بھی بچے ہوئے جاتے ہیں خوشی سے بے حال ہر بشر محو ہے اس جشن کی تیاری میں تاکہ خوشیوں کا قمر اور ضیا بخش ہے کر رہے ہیں سبھی مل جل کے صفائی گھر کی ان کی کوشش ہے کہ تابندہ ہر ایک نقش ...

    مزید پڑھیے

    چھبیس جنوری

    گلشن میں رت نئی ہے ہر سمت بے خودی ہے ہر گل پہ تازگی ہے مسرور زندگی ہے سرچشمۂ خوشی ہے چھبیس جنوری ہے ہر سو خوشی ہے چھائی سب نے مراد پائی پھر جنوری یہ آئی یوم سرور لائی ساعت مراد کی ہے چھبیس جنوری ہے آنکھوں میں رنگ نو ہے باطل سے جنگ نو ہے ساز اور چنگ نو ہے ہر در پہ سنگ نو ہے پر کیف ...

    مزید پڑھیے

    ترانۂ وطن

    رشک فردوس ہے تیرا رنگیں چمن تجھ پہ گلباش کرتے ہیں کوہ و دمن تیرے ماتھے کی ریکھا ہیں گنگ و جمن تیری مٹی میں خوابیدہ ہیں فکر و فن فخر یونان تھی تیری بزم کہن میرے ہندستاں میرے پیارے وطن دیوتاؤں کی رشیوں کی یہ سرزمیں ذرہ ذرہ تری خاک کا ہے حسیں چومتا ہے قمر روز تیری جبیں تیرے جلوے نہ ...

    مزید پڑھیے

    ایسی منائیں ہولی

    ہو کے سرشار بہت عشق سے گائیں ہولی اک نئے رنگ سے اپنوں کو سنائیں ہولی لے کے آئی ہے عجب مست ادائیں ہولی ملک میں آج نئے رخ سے دکھائیں ہولی آج ہر شخص کو دیتی ہے صدائیں ہولی دوستو آؤ چلو ایسی منائیں ہولی ملک سے فرقہ پرستی کو ہٹا ہی ڈالو دیر و کعبہ کے تفرقہ کو مٹا ہی ڈالو ہند کو دیش محبت ...

    مزید پڑھیے

    ہولی کھیلنے کی فرمائش پر

    ہے یہ احباب کو اصرار کہ ہولی کھیلوں توڑ دوں آج تو میں زہد و تقدس کا فسوں مست ہو کر میں پیوں جام شراب ہستی ہمہ تن بادۂ عشرت کے نشے میں جھوموں اپنی سنجیدہ روش اور اداسی چھوڑوں غم کے اصنام کو بت خانۂ دل میں توڑوں جل اٹھیں غم کے شبستاں میں مسرت کے چراغ بربط دل کے ہر اک تار کو پھر ...

    مزید پڑھیے

    گاندھی جینتی پر

    اٹھی چاروں طرف سے جب کہ ظلم‌ و جبر کی آندھی پیام امن لے کر آ گئے روح زماں گاندھی بنے ہندوستاں کے واسطے وہ رہبر کامل توسل سے انہی کے پائی ہم نے اپنی خود منزل ہوئی روشن اجالے سے دیار ہند کی وادی جلائی اس طرح کی آپ نے اک شمع آزادی انہی نے جبر سے انگریز کے ہم کو چھڑایا تھا صداقت کا ...

    مزید پڑھیے

    پہلا جشن آزادی

    اے ہند کے باشندو آؤ اجڑا گلزار سجا ڈالیں اب دور غلامی ختم ہوا اک تازہ جہاں کی بنا ڈالیں اب ہند کی اصلی عید ہوئی جو آزادی کی دید ہوئی پڑھ پڑھ کے نماز آزادی اب روٹھے ہوؤں کو منا ڈالیں کشتی بھی نئی دریا بھی نیا ساحل بھی نیا ملاح بھی نئے اب کر کے بھروسہ ہمت پر طوفان میں راہ بنا ...

    مزید پڑھیے

    ہائے باپو تری دہائی ہے

    خوئے آزاد جس نے پائی ہے اس کے قبضے میں کل خدائی ہے ان سے میں بھی یہ بات کہتا ہوں جن کی تقدیر میں برائی ہے اپنے ماضی پہ ڈال لو نظریں کس قدر کس نے کی بھلائی ہے بات آئی زباں پہ کہتا ہوں یہ تو بندوں ہی کی خدائی ہے روک کر گلا کر رہے ہیں بلیک قحط کی ہر طرف دہائی ہے کتنے ٹھیکے میں اب کی بار ...

    مزید پڑھیے